بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قعدہ اخیرہ میں وضو ٹوٹنے سے نماز مکمل ہوجاتی ہے یا نہیں؟


سوال

اخیر قعدہ میں وضو ٹوٹ جائے تو کیا نماز مکمل ہو جائے گی؟

جواب

اخیر قعدہ میں اگر وضو ٹوٹ جائے تو  اس سے نماز مکمل نہیں ہوتی، ایسے شخص کو چاہیے کہ وہ کسی سے بات کیے بغیر فورًا جاکر وضو کرے اور واپس  آکر اسی جگہ سے نماز پڑھ کر مکمل کرلے جہاں وضو ٹوٹا تھا اور اگر وہ چاہے تو از سر نو نماز پڑھ سکتا ہے۔

 جس شخص کا وضو نماز کے دوران ٹوٹا اگر وہ منفرد  (اکیلے نماز پڑھنے والا) ہے تو اس کے لیے استیناف (یعنی از سر نو نماز پڑھنا) افضل ہے، اگر وہ امام یا مقتدی ہے تو اس میں تفصیل یہ ہے کہ اگر وضو کرنے کے بعد انہیں جماعت ملنا ممکن ہو تو از سر نو نماز پڑھنا افضل ہے اور اگر وضو کے بعد جماعت  نہ ملے تو بِنا کرنا (یعنی وہیں سے نماز جاری رکھنا) افضل ہے۔ البتہ بِنا کے لیے کچھ شرائط ہیں، ان کا لحاظ ضروری ہے، مثلاً: وضو ٹوٹتے ہی فورًا جائے، لمحہ بھر بھی وہاں یا راستے میں نہ رکے، آتے جاتے ہوئے بات چیت نہ کرے، کچھ کھائے پیے نہیں، قریب ترین جگہ پر وضو کے لیے جائے، اور حتی الامکان کم سے کم چلے وغیرہ وغیرہ۔

الفتاوى الهندية (1 / 93) ط: دار الفكر:

"(الباب السادس في الحدث في الصلاة)

من سبقه حدث توضأ وبنى، كذا في الكنز، والرجل والمرأة في حق حكم البناء سواء، كذا في المحيط. ولايعتد بالتي أحدث فيها، ولا بد من الإعادة، هكذا في الهداية والكافي. والاستئناف أفضل، كذا في المتون. وهذا في حق الكل عند بعض المشايخ، وقيل: هذا في حق المنفرد قطعًا، وأما الإمام والمأموم إن كانا يجدان جماعةً فالاستئناف أفضل أيضًا، وإن كانا لايجدان فالبناء أفضل؛ صيانةً لفضيلة الجماعة، وصحح هذا في الفتاوى، كذا في الجوهرة النيرة". 

فقط وا للہ اعلم


فتوی نمبر : 144111201385

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں