بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قعدہ اخیرہ کے بعد بھولے سے کھڑے ہوکر قیام کی حالت میں ہی سلام پھیرنے کا حکم


سوال

امام چوتھی رکعت میں التحیات پڑھ کر کھڑا ہوگیا، مقتدیوں نے لقمہ دیا تو کھڑے کھڑے ہی سلام پھیر دیا، اب کیا نماز ہوگئی یا اعادہ کرنا ہوگا؟ امام صاحب فرماتے ہیں کہ نماز ہوگئی ہے، کیوں کہ تمام ارکان پورے ہوگئے تھے۔

جواب

واضح رہے کہ اگر کوئی شخص قعدہ اخیرہ میں التحیات کی مقدار بیٹھنے کے بعد بھولے سے کھڑا ہوجائے، تو اس صورت میں حکم یہ ہے کہ فوراً بیٹھ جائے اور دائیں طرف ایک سلام پھیر کر سجدہ سہو کرے، تاہم اگر کسی نے کھڑے کھڑے ہی سلام پھیردیا تو نماز تو ہوجائے گی، لیکن کھڑے ہوکر سلام پھیرنا خلافِ سنت عمل ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ امام   قعدہ اخیرہ کے بعد جب کھڑا ہوا اور پھر کھڑے کھڑے ہی سلام پھیردیا، تو  نماز ہوگئی ہے، البتہ سنت کے خلاف ہوا، اس لیے آئندہ ایسا نہ کرے بلکہ مسنون طریقے کے مطابق ہی نماز پڑھائے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وإن قعد في الرابعة) مثلا قدر التشهد (ثم قام عاد وسلم) ولو ‌سلم ‌قائما صح.

(قوله: عاد وسلم) أي عاد للجلوس لما مر أن ما دون الركعة محل للرفض. وفيه إشارة إلى أنه لا يعيد التشهد، وبه صرح في البحر. قال في الإمداد: والعود للتسليم جالسا سنة، لأن السنة التسليم جالسا والتسليم حالة القيام غير مشروع في الصلاة المطلقة بلا عذر، فيأتي به على الوجه المشروع؛ فلو ‌سلم ‌قائما لم تفسد صلاته وكان تاركا للسنة اهـ."

(‌‌كتاب الصلاة، ‌‌باب سجود السهو، ج: 2، ص: 87، ط: سعيد)

تبیین الحقائق میں ہے:

"(وإن قعد في الرابعة، ثم قام يظنها القعدة الأولى عاد وسلم)؛ لأن ما دون الركعة بمحل الرفض والتسليم في حالة القيام غير مشروع فيعود ليأتي به على الوجه المشروع.

( قوله: والتسليم في حالة القيام غير مشروع إلى آخره)، ولو سلم قائما لا تفسد صلاته."

(كتاب الصلاة، باب سجود السهو، ج: 1، ص: 197،196، ط: دار الكتاب الإسلامي)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144505100969

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں