بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قبرستان میں ایمولینس سروس کا دفتر قائم کرنا


سوال

ہمارے علاقے میں ایک تین کنال زمین ہے جو ’’جیل قبرستان‘‘ کے نام سے مشہور ہے اور اس میں  لاوارث مردے دفن کیے جاتے تھے، سوسالہ پرانا قبرستان ہے، اب تقریباً بیس سال سے اس میں مردے دفن نہیں کیے جارہے، قبرستان کے اصل مالکان کے ورثاء کے بقول حکومتِ وقت کو یہ زمین قبرستان کے لیے دی گئی تھی۔ اب حکومت ِوقت اس جگہ ’’1122‘‘  ایمبولینس سروس کے لیے دفتر قائم کرنا چاہتی ہے، اہل محلہ اس پر راضی نہیں ہیں، پوچھنا یہ ہے کہ یہاں دفتر قائم کرنا جائز ہے؟

جواب

مذکورہ زمین جب قبرستان کے لیے وقف شدہ ہے تو اسے تدفین  کے علاوہ کسی اور   کام کے لیےاستعمال کرنا جائز نہیں ہے، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں قبرستان کے لیے وقف جگہ پر  ایمبولینس سروس کا دفتر قائم کرنا جائز نہیں ہے۔

فتاوى هنديہ میں ہے:

"وسئل هو أيضا عن المقبرة في القرى إذا اندرست ولم يبق فيها أثر الموتى لا العظم ولا غيره هل يجوز زرعها واستغلالها؟ قال: لا، ولها حكم المقبرة، كذا في المحيط فلو كان فيها حشيش يحش ويرسل إلى الدواب ولا ترسل الدواب فيها، كذا في البحر الرائق."

(کتاب الوقف، الباب الثاني عشر في الرباطات والمقابر والخانات والحياض، 2/ 470، ط: رشیدیة)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144406101653

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں