بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ربیع الثانی 1446ھ 10 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

قبرستان کی زمین کو برابر کرنا


سوال

 کیا قبرستان میں مٹی کی بھرائی کرانا جائز ہے؟ کیا قبرستان میں ٹریکٹر یا کسی اور مشین سے مٹی کی بھرائی اور قبروں کا احترام کیے بغیر قبروں کے اوپر مٹی دال سکتے ہے اور بالکل پلین قبرستان بنا سکتے ہیں؟

جواب

 کسی قبرستان کی  قبریں اگر  اتنی پرانی ہوچکی ہوں کہ ان کے بارے میں ظن غالب ہو کہ ان کے مردوں کی ہڈیاں بوسیدہ ہوکر مٹی بن چکی ہوں گی اور ان کے آثار ختم ہوچکے ہوں گے، تو ان قبروں کو برابر کرنا جائز ہے، البتہ اگر اس قبرستان میں نئی اور پرانی دونوں قسم کی قبریں موجود ہیں٬ تو مجموعی طور پر سارے قبرستان کی  زمین کو ٹریکٹر وغیرہ سے  برابر کرنا درست نہیں ہے۔

باقی مذکورہ قبرستان اگر وقف شدہ ہوتو اس کی زمین برابر کرکے اس جگہ کو کسی اور استعمال میں لانا شرعاً درست نہیں۔

فتاوی شامی میں ہے :

"ولا يحفر قبر لدفن آخر إلا إن بلي الأول فلم يبق له عظم إلا أن لا يوجد فتضم عظام الأول ويجعل بينهما حاجز من تراب."

 (كتاب الصلاة,باب صلاة الجنازة,ج:2، ص:233، ط:سعید)

فتاوی  ہندیہ میں ہے:

"وسئل ‌هو ‌أيضا ‌عن ‌المقبرة ‌فى ‌القرى ‌إذا ‌اندرست ‌ولم ‌يبق ‌فيها ‌أثر ‌الموتى ‌لا ‌العظم ‌ولا ‌غيره.

‌هل ‌يجوز ‌زرعها ‌واستغلالها ‌قال ‌لا.

‌ولها ‌حكم ‌المقبرة ‌كذا ‌فى ‌المحيط."

(ج:5، ص:493، ط:رشيديه)

امدادالفتاوی میں ہے:

’’الجواب: عام قبرستان وقف ہوتا ہے اور سوا اللہ جل شانہ کے کوئی اس کا مالک نہیں ہوتا اور جب وقف ہوا تو متولی بحیثیت قبضہ اس کا مالک نہیں بن سکتا اور اس میں کوئی تصرف مالکانہ بیع و شراء وغیرہ نہیں کرسکتا۔۔۔‘‘الخ

( کتاب الوقف،2/ 570، ط:دارالعلوم کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506102078

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں