بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قبروں پر اگر بتی لگانا


سوال

کیا قبر پر اگربتی لگانا جائزہے؟

جواب

واضح رہے کہ قبروں پر اگربتیاں یا چراغ جلانا ناجائز اور بدعت  ہے، جس کا شریعت میں کوئی ثبوت نہیں،  نیز احادیثِ مبارکہ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں پر چراغ وغیرہ  جلانے سے منع فرمایا ہے، اور ایسے فعل کے مرتکب پر لعنت فرمائی ہے۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"وعن ابن عباس رضي الله عنهما قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم زائرات القبور والمتخذين عليها المساجد ‌والسرج. رواه أبو داود والترمذي والنسائي."

(كتاب الصلاة، باب المساجد ومواضع الصلاة، الفصل الثاني، ج:1 ص:230 ط: المكتب الإسلامي)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"‌وإخراج ‌الشموع ‌إلى ‌رأس ‌القبور في الليالي الأول بدعة كذا في السراجية."

(كتاب الكراهية، الباب السابع عشر في الغناء واللهو وسائر المعاصي والأمر بالمعروف، ج:5 ص:351 ط: رشیدیة)

 البحر الرائق میں ہے:

"وفي فتح القدير ‌ويكره ‌عند ‌القبر كلما لم يعهد من السنة والمعهود منها ليس إلا زيارتها والدعاء عندها قائما كما كان يفعل صلى الله عليه وسلم في الخروج إلى البقيع."

(كتاب الجنائز، الصلاة علي الميت في المسجد، ج :2 ص:210 ط: دار الكتاب الإسلامي)

فتاوی محمودیہ میں ہے:

سوال:قبرستان میں اگربتی لوہان جلانا کیسا ہے؟قبروں پر دونوں ہاتھ اٹھا کر فاتحہ پڑھنا کیسا ہے؟

الجواب:قبرستان میں اگر بتی اور لوبان جانا نہیں چاہیے،میت کو غسل دیتے وقت اس تختے کو دھونی دینا درست ہے جس پر غسل دیا جائے،نیز کفن کو دھونی دے کر میت کو پہنایا جائے ،باقی قبر پر ثابت نہیں ہے،بدعت اور منع ہے،بہتر یہ ہے کہ بغیر ہاتھ اٹھائے فاتحہ پڑھی جائے،اگر ہاتھ اٹھانا ہوتو قبر کی طرف پشت کرے،قبلہ کی طرف رخ کرے،ایسا کرنا حدیث شریف سے ثابت ہے۔فقط واللہ اعلم

(باب الجنائز،الفصل الخامس فی مایتلق  بالقبر  والدفن(قبر دفن کا بیان):9 ص:149،150 ط:دارالافتاء جامعہ فارقیہ کراچی)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144508102610

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں