بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قبروں پر چادر چڑھانے کا حکم


سوال

قبروں پر غلاف یا چادریں چڑھانے کا کیا حکم ہے؟

جواب

بصورتِ مسئولہ قبروں پر چادر چڑھانا سلفِ صالحین سے کسی بھی زمانہ میں ثابت نہیں ہے، بلکہ یہ عجمی تہذیب پر مبنی بدعت ہے، لہذا قبروں پر چادر چڑھانا مکروہِ تحریمی اور ناجائز ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"قال في فتاوى الحجة: وتكره الستور على القبور."

(فصل في اللبس، ج:6، ص:363، ط:ايچ ايم سعيد)

معارف السنن میں ہے:

"اتفق الخطابي و الطرطوشي و القاضي عیاض علی المنع، وقولہم أولیٰ بالاتباع حیث أصبح مثل تلك المسامحات والتعللات مثاراً للبدع المنکرۃ و الفتن السائرۃ، فتری العامة یلقون الزهور علی القبور ..." الخ

(معارف السنن، کتاب الطهارۃ، باب التشدید في البول، ج:، ص:265، ط:اي ايم سعيد)

حدیث شریف میں ہے:

"قال رسول اللہ ﷺ … وشرّ الأمور محدثاتھا وکل بدعة ضلالة."

(مسند أحمد بن حنبل، رقم الحدیث: ۱۴۳۸۶، ج:3، ص:310، ط: دار الكتب العلمية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144201200413

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں