بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 ذو القعدة 1445ھ 16 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

قبرستان میں ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا


سوال

بہت سے لوگ قبرستان میں ہوتے وقت ہاتھ اٹھاتے ہیں، کیا یہ عمل صحیح ہے؟

جواب

بعض مواقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قبر پر ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا ثابت ہے، لیکن ان مواقع پر بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبلہ رو ہو کر دعا فرماتے تھے۔

قبر کی طرف رخ کر کے دعا مانگنے میں صاحبِ قبر سے مانگنے کا شبہ ہو سکتا ہے؛ اس لیے بہتر ہے کہ   قبر پر جاکر دعا کرنی ہو تو  ہاتھ اٹھائے بغیر  ہی دعا کرلے، اور اگر ہاتھ اٹھاکر دعا کرنی ہو تو  قبلہ کی طرف رخ کرکے ہاتھ اٹھاکر دعا کرلی جائے؛ تاکہ قبر یا صاحبِ قبر سے مانگنے کا شبہ نہ ہو۔

ملفوظات حکیم الامت میں ہے:

”قبر پر ہاتھ اٹھا کر دعا نہ مانگنا چاہیے، حتی کہ دفن کے وقت بھی انتظامِ شریعت اسی میں ملحوظ ہے؛ تا کہ کسی کو یہ شبہ نہ ہو جائے کہ مردہ سے حاجت مانگی جاتی ہے۔“ 

(11/164، ط:تالیفات اشرفیہ)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإذا أراد الدعاء يقوم مستقبل القبلة، كذا في خزانة الفتاوى."

(كتاب الكراهية، الباب السادس عشر في زيارة القبور، جلد:5، صفحه: 350، طبع: دار الفكر)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144406101535

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں