بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

قبرسان میں درس گاہ تعمیر کرنا


سوال

ایک دینی ادارے  والوں نے  چندے  کے  پیسوں سے ایک  زمین خریدی،  پھر اس میں کچھ حصہ قبرستان  کے لیے مختص کیا جس میں ہر شخص کو مردے دفنانے کی اجازت نہیں، البتہ اس میں مزید مردے دفنانے کی گنجائش اب بھی ہے۔ اب ادارہ والے اس قبرستان کے کناروں پر پلر لگا کر دوسری منزل میں شعبہ حفظ کے  طلبہ کی کلاس لگانا  چاہتے ہیں۔کیا ایسا کرنا شرعاً جائز ہے؟

جواب

مذکورہ زمین   جب قبرستان کے  لیے مخصوص   کردی گئی ہے اور  اس  جگہ پر میت دفنانے کی گنجائش اور ضرورت بھی موجود ہے  تو اس پر کسی قسم کی تعمیر کرنا ،مدرسہ بنانا جائز  نہیں ہے ۔ حفظ کی درس گاہ  کے  لیے کسی اور جگہ کا انتخاب کرلیا جائے۔

لمافی الهندية،(2/362):

"البقعة الموقوفة على جهة إذا بنى رجل فيها بناءً و وقفها على  تلك  الجهة يجوز بلا خلاف تبعًا لها، فإن وقفها على جهة أخرى اختلفوا في جوازه، و الأصحّ أنّه لايجوز، كذا في الغياثية."

في الشامیة (237/2):

(وَ لَايُطَيَّنُ، وَ لَايُرْفَعُ عَلَيْهِ بِنَاءٌ. وَقِيلَ: لَا بَأْسَ بِهِ، وَهُوَ الْمُخْتَارُ) 

(قَوْلُهُ وَلَا يُرْفَعُ عَلَيْهِ بِنَاءٌ) أَيْ يَحْرُمُ لَوْ لِلزِّينَةِ، وَيُكْرَهُ لَوْ لِلْإِحْكَامِ بَعْدَ الدَّفْنِ، ... (قَوْلُهُ: وَقِيلَ: لَا بَأْسَ بِهِ إلَخْ) الْمُنَاسِبُ ذِكْرُهُ عَقِبَ قَوْلِهِ: وَلَا يُطَيَّنُ لِأَنَّ عِبَارَةَ السِّرَاجِيَّةِ كَمَا نَقَلَهُ الرَّحْمَتِيُّ ذَكَرَ فِي تَجْرِيدِ أَبِي الْفَضْلِ أَنَّ تَطْيِينَ الْقُبُورِ مَكْرُوهٌ وَالْمُخْتَارُ أَنَّهُ لَا يُكْرَهُ اهـ وَعَزَاهُ إلَيْهَا الْمُصَنِّفُ فِي الْمِنَحِ أَيْضًا. وَأَمَّا الْبِنَاءُ عَلَيْهِ فَلَمْ أَرَ مَنْ اخْتَارَ جَوَازَهُ. وَفِي شَرْحِ الْمُنْيَةِ عَنْ مُنْيَةِ الْمُفْتِي: الْمُخْتَارُ أَنَّهُ لَا يُكْرَهُ التَّطْيِينُ. وَعَنْ أَبِي حَنِيفَةَ: يُكْرَهُ أَنْ يَبْنِيَ عَلَيْهِ بِنَاءً مِنْ بَيْتٍ أَوْ قُبَّةٍ أَوْ نَحْوِ ذَلِكَ، لِمَا رَوَى جَابِرٌ «نَهَى رَسُولُ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - عَنْ تَجْصِيصِ الْقُبُورِ، وَأَنْ يُكْتَبَ عَلَيْهَا، وَأَنْ يُبْنَى عَلَيْهَا» رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَغَيْرُهُ اهـ نَعَمْ فِي الْإِمْدَادِ عَنْ الْكُبْرَى: وَالْيَوْمَ اعْتَادُوا التَّسْنِيمَ بِاللَّبِنِ صِيَانَةً لِلْقَبْرِ عَنْ النَّبْشِ، وَرَأَوْا ذَلِكَ حَسَنًا. وَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا رَآهُ الْمُسْلِمُونَ حَسَنًا فَهُوَ عِنْدَ اللَّهِ حَسَنٌ» .

و فیه أیضًا (445/4):

عَلَى أَنَّهُمْ صَرَّحُوا بِأَنَّ مُرَاعَاةَ غَرَضِ الْوَاقِفِينَ وَاجِبَةٌ، وَصَرَّحَ الْأُصُولِيُّونَ بِأَنَّ الْعُرْفَ يَصْلُحُ مُخَصِّصًا وَالْعُرْفُ الْعَامُّ بَيْنَ الْخَوَاصِّ وَالْعَوَامِّ ۔

و في الھندیة (166/1):

"و یکرہ أن یبنی علی القبر."

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144204200716

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں