بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

قبرستان میں ٹریکٹر سے مٹی برابر کرانا کیسا ہے؟


سوال

قبرستان میں ٹریکٹر سے مٹی برابر کرانا کیسا ہے؟

جواب

اگر کسی قبرستان میں موجود  قبریں  اتنی پرانی ہوچکی ہوں  کہ ان میں دفنائی گئی میتیں بالکل مٹی بن چکی ہوں  تو اس صورت میں جگہ کی تنگی کی وجہ سے اس قبر ستان کی بوسیدہ قبروں کو کھود کر ان میں نئی میت کو دفن کرنا جائز ہے، لیکن جس جگہ پرانی قبریں موجود ہوں اُس جگہ کی مٹی کو برابر کرنے کے لیے ٹریکٹر کا استعمال خلافِ ادب ہے۔

ہاں! جس جگہ قبریں موجود نہیں اس جگہ کی مٹی کو برابر کرنے کے لیے ٹریکٹر کے استعمال میں کوئی حرج نہیں۔

مسلم شریف کی روایت ہے:

"عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم "لأن يجلس أحدكم على جمرة فتحرق ثيابه فتخلص إلى جلده خير له من أن يجلس على قبر."

ترجمہ:۔‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر کوئی ایک انگارے پر بیٹھے اور اس کے کپڑے جل جائیں اور اس کی کھال تک پہنچے تو بھی بہتر ہے اس سے کہ قبر پر بیٹھے۔"

(کتاب الجنائز،باب النھی عن الجلوس علی القبروالصلاۃ علیہا،ج:2،ص:667،رقم:971،ط:مطبعة عيسى البابي الحلبي)

فتاوی شامی میں ہے:

"ويكره ‌الجلوس على ‌القبر، ووطؤه، وحينئذ فما يصنعه من دفنت حول أقاربه خلق من وطء تلك القبور إلى أن يصل إلى قبر قريبه مكروه وفي خزانة الفتاوى وعن أبي حنيفة: لا يوطأ ‌القبر إلا لضرورة، ويزار من بعيد ولا يقعد، وإن فعل يكره. وقال بعضهم: لا بأس بأن يطأ القبور وهو يقرأ أو يسبح أو يدعو لهم."

(باب صلاۃ الجنائز،‌‌مطلب في وضع الجريد ونحو الآس على القبور،ج:2،ص:245،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406100983

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں