بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

2 جُمادى الأولى 1446ھ 05 نومبر 2024 ء

دارالافتاء

 

قبرستان آنے جانے کے لیے برادری کا فی سبیل اللہ بس کا انتظام کرنے کا حکم


سوال

ہماری برادری کا قبرستان .... پر واقع ہے ،جہاں برادری کی کافی تعداد رہائش پذیر ہے چند حضرات مرحلہ وار اتوار والے دن بعد نماز فجر قبرستان روانگی اور واپسی کے لئے بس کا انتظام فی سبیل اللہ اپنے وسائل سے کرتے ہیں اور مسافروں سے کوئی کرایہ وغیرہ وصول نہیں کرتے ۔ازروئےشریعت رہنمائ فرمادیں کہ ان کا یہ عمل ثواب کی نیت سے جائز ہے ۔

جواب

صورتِ ،مسئولہ میں اگر باہمی رضامندی سے براداری کے افراد طیبِ قلب و رضامندی سے انتظام کرتے ہیں ، جيسا كه سوال سے واضح هے ، تو اس میں شرعاً کوئی حرج نہیں البتہ اگر خاص اتوار کے دن جانے کو لازم نہیں سمجھتے ، محض چھٹی و فرصت کی وجہ سے ہے، اور نہ ہی اس دن جانے میں کسی فضیلت کا اعتقاد رکھناچاہیے تاکہ بدعت نہ ہوجائے، تو جا سکتے ہیں۔

"مسند أحمد" میں ہے :

"عن أبي حرة الرقاشي، عن عمه، قال: كنت آخذا بزمام ناقة رسول الله صلى الله عليه وسلم في أوسط أيام التشريق، أذود عنه الناس، فقال: " يا أيها الناس، هل تدرون في أي يوم أنتم؟ وفي أي شهر أنتم (2) ؟ وفي أي بلد أنتم؟ " قالوا: في يوم حرام، وشهر حرام، وبلد حرام، قال: " فإن دماءكم وأموالكم وأعراضكم عليكم حرام، كحرمة يومكم هذا، في شهركم هذا، في بلدكم هذا، إلى يوم تلقونه "، ثم قال: " اسمعوا مني تعيشوا، ألا لا تظلموا، ألا لا تظلموا، ألا لا تظلموا، إنه لا يحل مال امرئ إلا بطيب نفس منه...."

(مسند الکوفیین، ‌‌حديث عم أبي حرة الرقاشي، رقم الحدیث:20695، ج:34، ص:299، ط:مؤسسة الرسالة)

"درر الحکام في شرح مجلة الأحكام" میں ہے:

"كل ‌يتصرف ‌في ‌ملكه ‌المستقل ‌كيفما ‌شاء أي أنه يتصرف كما يريد باختياره أي لا يجوز منعه من التصرف من قبل أي أحد هذا إذا لم يكن في ذلك ضرر فاحش للغير[انظر المادة:1197]، كما أنه لا يجبر من أحد على التصرف أي لا يؤمر أحد من آخر بأن يقال له: أعمر ملكك وأصلحه ولا تخربه ما لم تكن ضرورة للإجبار على التصرف كما ذكر في المواد (1317 و 1318 و 131 و 1320)."

(‌‌الكتاب العاشر الشركات، الباب الثالث، الفصل الأول، ج:3، ص:201، ط:دار الجيل)

"شرح المجلة لسلیم رستم باز" میں ہے:

"لا يجوز لأحد أن يتصرف في ملك الغير بلا إذنه."

(المقالة الثانية، المادة:96، ج:1، ص:51، ط:رشيدية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411100589

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں