قبرستان میں ورزش کے لیے ٹہلنا اور دوڑنا کیسا ہے؟
حدیث شریف میں قبرستان میں قبروں سے گزرنے اور اُس پر بیٹھنے وغیرہ سے منع کیا گیا ہے، کیوں کہ اِس طرح کی حرکتوں سے میت کی بے حرمتی لازم آتی ہے،نیز حدیث شریف میں قبرستان میں قبروں کے دیکھنے کو موت کو یاد دلانے والی چیز قراردی گئی ہے، جس کا تقاضا یہ ہے کہ قبرستان میں جانے والے شخص پر آخرت کی یاد کا غلبہ ہونا چاہئے، اور لہو ولعب اور کھیل کود کا خیال دل سے نکال دینا چاہیے، لہٰذا قبرستان میں محض ورزش کے لیے ٹہلنا اور خاص کر قبروں پر سے گزرنا قبروں کی بے حرمتی کی وجہ سے مکروہ ہے، جس سے اجتناب کرنا چاہیے۔
مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:
"وعن ابن مسعود أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " «كنت نهيتكم عن زيارة القبور فزوروها فإنها تزهد في الدنيا، وتذكر الآخرة» ". رواه ابن ماجه.
(وعن ابن مسعود - رضي الله عنه - أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " كنت نهيتكم عن زيارة القبور ") أي مطلقا (فزوروا) وفي نسخة: فزوروها (فإنها) أي زيارة القبور أو القبور أي رؤيتها (تزهد الدنيا) فإن ذكر الموت هادم اللذات، ومهون الكدورات، ولذا قيل: إذا تحيرتم في الأمور فاستعينوا بأهل القبور، هذا أحد معنييه (وتذكر الآخرة) وتعين على الاستعداد لها (رواه ابن ماجه) ".
(کتاب الجنائز، باب زیارۃ القبور، ج:4، ص:1259، ط:دارالفکر)
فتاوی شامی میں ہے:
"قال في الفتح: ويكره الجلوس على القبر، و وطؤه".
(کتاب الصلوۃ، باب الجنائز، مطلب في زيارة القبور، ج:2، ص:245، ط:ايج ايم سعيد)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144309101352
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن