بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

قبرستان کے لیے وقف شدہ زمین کو فروخت کرکے اس رقم سے دوسری جگہ زمین خریدنا


سوال

قبرستان کی موقوفہ جگہ جو کہ کمرشل ایریا میں آتی ہے اور وہ جگہ قیمت کے لحاظ سے مہنگی ہے، لیکن قبروں کی گنجائش کے لحاظ سے کم ہے تو اسے بیچ کر کسی دوسری جگہ زیادہ گنجائش والی زمین لینا کیسا ہے؟  اور کیا یہ جائز ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر واقف نے زمین کو عین قبرستان کے لیے وقف کیا ہے اور اس بات کی صراحت کی ہے کہ یہاں قبرستان ہی بنے ، تو اس صراحت کے بعد اب اس موقوفہ زمین کو فروخت  کرنا جائز نہیں ہے ، بلکہ اسی جگہ قبرستان بنانا ضروری ہے ۔

چنانچہ فتح القدیرمیں ہے:

’’وعندهما: حبس العين على حكم ملك الله تعالى؛ فيزول ملك الواقف عنه إلى الله تعالى على وجه تعود منفعته إلى العباد؛ فيلزم، ولا يباع ولا يوهب ولا يورث‘‘

(فتح القدير للكمال ابن الهمام: 6 / 203 کتاب الوقف، ط: دار الفکر)

فتاوی شامی میں ہے:

’’شرط الواقف كنص الشارع، أي في المفهوم والدلالة ووجوب العمل به‘‘.   

(فتاوی شامي: کتاب الوقف، 4 / 433 ط: سعید)

"فإذا تم ولزم لایملک ولا یملَّک ولایعار ولایرهن".   (الدر المختار)

"قوله: لایملک أي لایکون مملوکًا لصاحبه، ولایملَّک: أي لایقبل التملیک لغیره بالبیع ونحوه، لاستحالة تملیک الخارج عن ملکه، ولایعار ولایرهن لاقتضائهما الملک".

(الدر المختار مع الشامي: کتاب الوقف، 4 / 352 ط:سعید)

فتاوی شامی میں ہے:

(وعندهما هو حبسها على) حكم (ملك الله تعالى وصرف منفعتها على من أحب) ولو غنيا فيلزم، فلا يجوز له إبطاله ولا يورث عنه وعليه الفتوى.

وفی ردالمحتار: (قوله على حكم ملك الله تعالى) قدر لفظ حكم ليفيد أن المراد أنه لم يبق على ملك الواقف ولا انتقل إلى ملك غيره، بل صار على حكم ملك الله تعالى الذي لا ملك فيه لأحد سواه، وإلا فالكل ملك لله تعالى.

(الدر المختار مع رد المحتار: كتاب الوقف،  (4 / 338 ، 339) ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201779

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں