بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

قبر پر سجدہ کرنے والے کو قربانی میں شریک کرنے کا حکم


سوال

قبر پر سجدہ کرنے والے کو قربانی کے جانور میں شریک کرنا اور اس کا  حصہ رکھنا کیسا ہے؟

جواب

 شریعت مطہرہ  میں اللہ کے سوا کسی کے لیے اپنا ماتھا ٹیکنا(سجدہ کرنا) جائز نہیں ، مسجود ومعبود ہونے کے لائق صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہے، قبر پر سجدہ کرنے والے عموماً بد عقیدہ ہوتے ہیں اگر وہ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ ہم جو کچھ بھی قبر میں مدفون  بزرگ سے مانگیں گے ہم کو مل جائے گا، انہیں  حاجت روا اور مشکل کشا تصور کرتے ہیں اور غیر اللہ کو بغرضِ عبادت سجدہ کرتے ہیں    تویہ   خالص شرک  اورکفرہے۔اس صورت میں ایسے لوگوں کو قربانی کے جانور میں شریک کرنا اور اس کا  حصہ رکھناجائز نہیں ،اگرشریک  کیاگیا اوراس کاحصہ رکھاگیاتوجانور میں شریک سب کی قربانی ضائع اورفاسدہوجائے گی، اور جو لوگ یہ عقیدہ فاسدہ نہیں رکھتے محض احتراماً اورتعظیماًجھکتے ہیں ،تویہ سخت  گناہ کی بات اورحرام ہے،اس صورت  میں بھی احتیاطاً ایسے لوگوں کو قربانی کے جانور میں شریک  نہ کیاجائے۔اگرشریک کرلیاتوقربانی فاسد نہیں ہوگی۔

فتاوى هنديہ میں ہے:

" وإن كان كل واحد منهم صبياً أو كان شريك السبع من يريد اللحم أو كان نصرانياً ونحو ذلك لايجوز للآخرين أيضاً، كذا في السراجية. ولو كان أحد الشركاء ذمياً كتابياً أو غير كتابي وهو يريد اللحم أو يريد القربة في دينه لم يجزئهم عندنا؛ لأن الكافر لايتحقق منه القربة، فكانت نيته ملحقةً بالعدم، فكأنه يريد اللحم، والمسلم لو أراد اللحم لايجوز عندنا."

(کتاب الاضحیۃ،(5/ 304)ط:رشیدیہ )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144312100219

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں