بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قبر میں اتار کر میت کا منہ دیکھنے کا حکم


سوال

اگر جنازے کاوقت مقررکردیا جاۓ اس کے بعد اس مرحوم کابیٹا یا رشتےدار باہر سے آرہے ہوں، تو کیا قبر میں میت اتار کر منہ دکھانے کےلیے اس کو چھوڑا جا سکتا ہے کچھ وقت کےلیے؟

جواب

نمازِ جنازہ کی ادائیگی کے بعد میت کو جلد دفن کرنے کا حکم   حدیث مبارک میں وارد ہے، لہٰذا قبر میں میت کو اتارنے کے بعد   چہرہ دکھانا قلیل تاخیر کو مستلزم ہونے کی وجہ سے مناسب نہیں ہے۔

حاشیۃ السندی علی سنن ابن ماجہ میں ہے:

"حدثنا محمد بن إسمعيل بن سمرة حدثنا محمد بن الحسن حدثنا أبو شيبة عن أنس بن مالك قال «لما قبض إبراهيم ابن النبي صلى الله عليه وسلم قال لهم النبي صلى الله عليه وسلم ‌لاتدرجوه في أكفانه حتى أنظر إليه فأتاه فانكب عليه و بكى».

قوله: (‌لا ‌تدرجوه) من الإدراج أي لا تدخلوه والحديث يدل على أن من يريد النظر فلينظر إليه قبل الإدراج فيؤخذ منه أن النظر بعد ذلك لا يحسن ويحتمل أنه قال ذلك لأن النظر بعده يحتاج إلى مؤنة الكشف."

(كتاب الجنائز، باب ما جاء في النظر إلى الميت إذا أدرج في أكفانه، ج: 1، ص: 45، ط: دار الجيل بيروت)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(قوله ‌ويسرع ‌في جهازه) لما رواه أبو داود «عنه صلى الله عليه وسلم لما عاد طلحة بن البراء وانصرف قال ما أرى طلحة إلا قد حدث فيه الموت فإذا مات فآذنوني حتى أصلي عليه وعجلوا به فإنه لا ينبغي لجيفة مسلم أن تحبس بين ظهراني أهله» والصارف عن وجوب التعجيل الاحتياط للروح الشريفة فإنه يحتمل الإغماء."

(كتاب الصلاة، باب صلاة الجنازة، ج: 2، ص: 193، ط: دار الفكر بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144407101709

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں