بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قبر کو عبادت گاہ بننے کے خوف سے بالکل ختم کرنے کا حکم


سوال

کیا قبر کو عبادت گاہ بن جانے کے خوف سے بالکل اسکو سرے سے ختم کیا جاسکتاہے؟

جواب

واضح رہےمعبود اور مسجود ہونے کے لائق صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہے، اللہ تعالیٰ کی ذات کے علاوہ کسی کو بھی سجدہ کرنا(خواہ کسی بھی نیت سے ہو) کرنا حرام ہے،حدیث شریف میں قبروں کو سجدہ کرنے والوں پرلعنت وارد ہوئی ہے، حدیث شریف میں ہے:

" اور حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہ  فرماتے ہیں کہ سرور کائنات (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر اور قبروں کو مسجد بنا لینے یعنی قبروں پر سجدہ کرنے والوں) اور قبروں پر چراغ جلانے والوں پر لعنت فرمائی ہے۔ "

(مشکوۃ المصابیح، کتاب الصلوۃ، باب المساجد وموضع الصلوۃ، رقم الحدیث:740، ج:1، ص:230، ط:المکتب الاسلامی)

بصورتِ  مسئولہ قبر کو مکمل طور پر ختم کرکے زمین کے ساتھ ہم وار کرنا  درست نہیں ہے، تاہم  اگر اس قبر پر عمارت بنادی گئی ہو تو اس  قبر کو  برابر کرکے عام قبروں کی طرح بنانا جائز ہے۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:

"(وعن أبي الهياج قال: قال لي علي: ألا أبعثك) بتشديد اللام للتخضيض وقيل بفتحها للتنبيه. (على ما بعثني عليه) أي: أرسلني إلى تغييره، ولذا عدي بعلى. قال التوربشتي: أي: ألا أرسلك للأمر الذي أرسلني له. (رسول الله صلى الله عليه وسلم) وإنما ذكر تعديته بحرف على لما في البعث من معنى الاستعلاء والتأمير، أي: هلا أجعلك أميرا على ذلك كما أمرني رسول الله صلى الله عليه وسلم (أن لا تدع) أن مصدرية، ولا نافية، خبر مبتدأ محذوف، أي: هو أن لا تدع وقيل أن تفسيرية ولا ناهية أي: لا تترك. (تمثالا) أي: صورة. (إلا طمسته) أي: محوته وأبطلته، والاستثناء من أعم الأحوال، في الأزهار قال العلماء: التصوير حرام، والمحو واجب، حيث لا يجوز الجلوس في مشاهدته. (ولا قبرا مشرفا) هو الذي بني عليه حتى ارتفع دون الذي أعلم عليه بالرمل والحصباء، أو محسومة بالحجارة ليعرف ولا يوطأ. (إلا سويته) في الأزهار قال العلماء: يستحب أن يرفع القبر قدر شبر، ويكره فوق ذلك، ويستحب الهدم، ففي قدره خلاف، قيل إلى الأرض تغليظا، وهذا أقرب إلى اللفظ، أي: لفظ الحديث من التسوية، وقال ابن الهمام: هذا الحديث محمول على ما كانوا يفعلونه من تعلية القبور بالبناء العالي، وليس مرادنا ذلك بتسنيم القبر بل بقدر ما يبدو من الأرض، ويتميز عنها، والله سبحانه أعلم."

(كتاب الجنائز باب دفن الميت، ج:3، ص:1216، ط:دارالفكر)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144206200415

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں