بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قابلِ زکات اموال سے زیادہ قرض ہو تو صاحبِ نصاب نہیں


سوال

میں ایک پرائیویٹ سکول کا مالک ہوں،  گزشتہ 4 سال سے صاحبِ  نصاب ہوں۔ اسی سال سکول  کے لیے بلڈنگ کی ضرورت پڑی تو ایک بلڈنگ کرایہ پر لی، جس کی تعمیر مکمل نہیں تھی،  بلڈنگ کے مالک نے شرط لگائی کہ بلڈنگ کی تعمیر و مرمت کا خرچہ آپ برداشت کریں گے جو کہ بعد میں کرایہ میں کاٹ دیا  جائے گا۔ جب  میں نے بلڈنگ کی تعمیر ومرمت مکمل کی تو میرے پاس اگر چہ نصاب کے برابر رقم باقی تھی،  لیکن بلڈنگ کی تعمیر کا قرض میرے ذمہ موجودہ رقم سے کئی گنا زیادہ تھا۔ تو   سوال یہ ہے کہ کیا میں اسی قرض کے باوجود صاحبِ نصاب ہوں  یا نہیں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں  آپ  کے پاس موجود  قابلِ زکات اموال اور جو رقم آپ نے تعمیر میں لگائی ہے اور آئندہ کرایہ میں کٹنی ہے، ان دونوں کے مجموعہ  سے زائد    آپ پر قرض ہوگیا ہے،یا قرض تو زیادہ نہیں ہوا، البتہ اس مجموعے سے قرض کو منہا کیا جائے تو بقیہ رقم ساڑھے باون تولہ چاندی کی رقم کے برابر نہ ہو  تو آپ شرعی طور پر صاحبِ نصاب نہیں، آپ پر زکات کی ادائیگی لازم نہیں ہے۔اور اگر قرض منہا کرنے کے بعد باقی رہ جانے والی رقم ساڑھے باون تولہ چاندی سے زائد ہے تو اس رقم پر زکات لازم ہوگی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2 / 260):

"(فارغ عن دين له مطالب من جهة العباد)."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212202009

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں