بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

قبرستان میں دفنانے کے بعد ہاتھ اٹھا کر قبلہ رو ہو کر دعا مانگنا مطلقا جائز ہے


سوال

قبرستان میں ہاتھ اٹھا کر دعا دعا کرنا جائز ہے یا نہیں بعدالدفن متصلا و منفصلا مثلا بعدالسنۃ یا بعد الشہور نیز افضل کونسا طریقہ ہے؟

جواب

قبرستان میں ہاتھ اٹھا  کر دعا مانگنا ممنوع نہیں ہے بلکہ مندوب ہے  کیونکہ آداب دعا میں ہاتھ اٹھانا بھی اور حضور اقدس  صلی اللہ علیہ وسلم سے قبرستان میں قبلہ رو ہو کر ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا ثابت  ہے، لہذا صورت مسئولہ میں میت کو دفنانے کے بعد مطلقاً قبلہ رو ہو کر ہاتھ  اٹھا  کر دعا کرسکتے ہیں اور  حضور  صلی  اللہ علیہ وسلم حضرت عبداللہ ذی البجادین  کے دفن سے فارغ ہونے کے بعد  قبلہ رو ہو کر  ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنے میں مشغول ہوگئے تھے۔نیز جس طرح تدفین سے فارغ ہونے  کے بعد قبلہ رو ہو  کر ہاتھ اٹھا کر میت کے لیے دعا مانگنا  جائز  ہے اسی طرح، مہینہ، یا سال وغیرہ کے بعد بھی قبلہ رو ہو ہاتھ اٹھا  کر دعا مانگنا جائز  ہے۔

فتح الباری میں ہے:

"وفي حديث بن مسعود رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم في قبر عبد الله ذي النجادين الحديث وفيه ‌فلما ‌فرغ ‌من ‌دفنه ‌استقبل ‌القبلة رافعا يديه أخرجه أبو عوانة في صحيحه". 

(کتاب الدعوات، باب الدعاء مستقبل القبلة، ج:11، ص:144، ط:دار المعرفة)

شرح النووی میں ہے:

"قولها (جاء البقيع فأطال القيام ثم رفع يديه ثلاث مرات) فيه استحباب إطالة الدعاء ‌وتكريره ‌ورفع ‌اليدين فيه وفيه أن دعاء القائم أكمل من دعاء الجالس في القبور". 

(کتاب الجنائز، ج:7، ص:43، ط:دار  احياء التراث العربي)

فتاوی ہندیۃ میں ہے:

"وإذا أراد الدعاء يقوم مستقبل القبلة كذا في خزانة الفتاوى".

(كتاب الكراهية، الباب السادس عشر في زيارة القبور، ج:5، ص:350، ط:رشيدية)

کفایت المفتی میں ہے:

"مزار پر ہاتھ اٹھا کر فاتحہ پڑھنا مباح ہے۔ مگر بہتر یہ ہے کہ یا مزار  کی طرف منہ کر کے بغیر ہاتھ اٹھائے فاتحہ پڑھے یا قبلہ رخ کھڑے ہو کر ہاتھ اٹھا کر فاتحہ پڑھ لے، فاتحہ سے مراد  یہ ہے کہ ایصال ثواب کی غرض سے کچھ  قرآن مجید پڑھ  کر اس کا ثواب بخش دے  اور میت کے لیے دعائے مغفرت  کرے، صاحب قبر سے مرادیں مانگنا حاجتیں طلب کرنا یا ان کی منتیں ماننا  یہ سب  ناجائز ہے".

(کتاب الجنائز، ج:4، ص:194، 196، ط:دار الاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509100425

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں