بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قبروں پر پھول ، چادر وغیرہ ڈالنے کا حکم


سوال

میت کو دفن کرنے کے بعد قبر کے اُوپر پھول کی چادر چڑھانا، گلاب کا پانی ڈالنا، اور گلاب کے پھول ڈالنا اور ایک خاص قسم کی پھل پٹی ڈالنا (جو صرف قبر کے لیے ہے استعمال کی جاتی ہے۔) کیا دینِ اسلام میں اس طرح کرنا ثابت ہے۔ اور جب بھی قبرستان جائے تو پھل پٹی ڈالنا اور پانی ڈالنا قبر میں درست ہے؟

جواب

 قبر وں پر پھول کی چادر چڑھانا یا  گلاب کا پانی وغیرہ ڈالنا یا ایک خاص قسم کی پھل پٹی ڈالنا ،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم،صحابہ کرام، تابعین، تبع تابعین اور ائمۂ مجتہدین سے ثابت نہیں ہے، اس لیے ایسا کرنا درست نہیں ہے، بلکہ ایسی چیزوں پر رقم خرچ کرنے کے بجائے اتنی رقم صدقہ وخیرات کرکے میت کو ثواب پہنچادے، یہ زیادہ بہتر ہے، تاکہ میت کو بھی فائدہ ہو اور رقم بھی ضائع نہ ہو۔

البتہ  تدفین کے موقع پر قبر پر مٹی ڈالنے کے بعد پانی چھڑکنا مستحب ہے، اور اس کی اصل وجہ تو یہ ہے کہ خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سعد اور اپنے صاحب زادے حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہما کی قبر پر پانی چھڑکا تھا اور حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی قبر پر پانی چھڑکنے کا حکم فرمایا تھا۔  ظاہری وجہ یہ سمجھ میں آتی ہے کہ پانی کے چھڑکنے سے قبر کی مٹی بیٹھ جاتی ہے اور ہوا سے گرد کے ساتھ اڑنے سے بچ جاتی ہے۔ اس موقع پر بھی عام پانی استعمال کرنا ہی بہتر ہے جیسا کہ نبی کریم ﷺ کا عمل منقول ہے۔لہذا جب بھی قبرستان جائے تو اگر قبر کی مٹی اڑ رہی ہو تواسے بیٹھانے کی غرض سے پانی ڈال سکتے ہیں باقی پھل پٹی ڈالنا درست نہیں، اس سے اجتناب ضروری ہے۔

عمدہ القاری میں ہے:

" أنكر الخطابي ومن تبعه وضع الجريد اليابس، وكذلك ما يفعله أكثر الناس من وضع ما فيه رطوبة من الرياحين والبقول ونحوهما على القبور ليس بشيء."

(ج نمبر ۵، ص نمبر ۴)

فتاوی شامی میں ہے:

" (ولا بأس برش الماء عليه) حفظًا لترابه عن الاندراس.

(قوله: ولا بأس برش الماء عليه) بل ينبغي أن يندب؛ «لأنه صلى الله عليه وسلم فعله بقبر سعد»، كما رواه ابن ماجه، «وبقبر ولده إبراهيم»، كما رواه أبو داود في مراسيله، «وأمر به في قبر عثمان بن مظعون»، كما رواه البزار، فانتفى ما عن أبي يوسف من كراهته؛ لأنه يشبه التطيين، حلية."

(ج نمبر ۲، ص نمبر ۲۳۷)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144505102054

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں