بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قبر پر بیری کا درخت اگ آئے تو کیا حکم ہے؟


سوال

قبرکےاوپربیری کادرخت اگ آیا، اس کوکاٹ سکتے ہیں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں بیری کا درخت اگر خود اگ آیا ہو، اور قبر کو نقصان نہ دے رہا ہو تو ایسی صورت میں اسے نہ کاٹا جائے، کیوں کہ اس کی تسبیح کا مردے کو فائدہ ہوتا ہے، جس کے سبب  فقہاء نے سربز گھاس و پودے  وغیرہ کے کاٹنے کو مکروہ لکھا ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"مطلب في وضع الجريد ونحو الآس على القبور

[تتمة] يكره أيضًا قطع النبات الرطب والحشيش من المقبرة دون اليابس كما في البحر والدرر وشرح المنية وعلله في الإمداد بأنه ما دام رطبًا يسبح الله - تعالى - فيؤنس الميت وتنزل بذكره الرحمة اهـ ونحوه في الخانية."

( كتاب الصلاة، باب صلاة الجنازة، ٢ / ٢٤٥، ط: دار الفكر)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200464

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں