بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قبر پر پھول اور زمزم ڈالنا


سوال

قبر پر پھول اور زمزم ڈالنا کیسا ہے؟

جواب

 قبر وں پر پھول اور زمزم ڈالنا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم،صحابہ کرام، تابعین، تبع تابعین اور ائمۂ مجتہدین سے ثابت نہیں ہے، اس لیے  قبر پر پھول ڈالنا درست نہیں ہے، بلکہ پھول کے بجائے یہ رقم صدقہ وخیرات کرکے میت کو ثواب پہنچادے، یہ زیادہ بہتر ہے، تاکہ میت کو بھی فائدہ ہو اور رقم بھی ضائع نہ ہو۔

البتہ  تدفین کے موقع پر قبر پر مٹی ڈالنے کے بعد پانی چھڑکنا مستحب ہے، اور اس کی اصل وجہ تو یہ ہے کہ خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سعد اور اپنے صاحب زادے حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہما کی قبر پر پانی چھڑکا تھا اور حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی قبر پر پانی چھڑکنے کا حکم فرمایا تھا۔  ظاہری وجہ یہ سمجھ میں آتی ہے کہ پانی کے چھڑکنے سے قبر کی مٹی بیٹھ جاتی ہے اور ہوا سے گرد کے ساتھ اڑنے سے بچ جاتی ہے۔ اس موقع پر بھی زمزم کی جگہ عام پانی استعمال کرنا ہی بہتر ہے جیسا کہ نبی کریم ﷺ کا عمل منقول ہے۔

عمدة القاري شرح صحيح البخاري (5 / 4):

’’أنكر الخطابي ومن تبعه وضع الجريد اليابس، وكذلك ما يفعله أكثر الناس من وضع ما فيه رطوبة من الرياحين والبقول ونحوهما على القبور ليس بشيء‘‘. 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 237):

"(ولا بأس برش الماء عليه) حفظًا لترابه عن الاندراس.

(قوله: ولا بأس برش الماء عليه) بل ينبغي أن يندب؛ «لأنه صلى الله عليه وسلم فعله بقبر سعد»، كما رواه ابن ماجه، «وبقبر ولده إبراهيم»، كما رواه أبو داود في مراسيله، «وأمر به في قبر عثمان بن مظعون»، كما رواه البزار، فانتفى ما عن أبي يوسف من كراهته؛ لأنه يشبه التطيين، حلية".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200235

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں