بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قبر پر پانی ڈالنے کا حکم


سوال

قبر پر پانی ڈالنا کیسا ہے اور اس کی شرعی حیثیت اور حکم کیا ہے؟

جواب

مردہ کو دفن کرنے کے بعد  مٹی جمانے اور قبر کی حفاظت کی غرض سے پانی چھڑکنا مستحب ہے، نیز اگر بعد میں بھی قبر کی مٹی منتشر ہوگئی ہوتو قبر کو ٹھیک کرکے پانی چھڑکنے میں بھی   کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ 

فتاوی شامی میں ہے :

"(ولا بأس برش الماء عليه) حفظا لترابه عن الاندراس

(قوله ولا بأس برش الماء عليه) بل ينبغي أن يندب؛لأنه صلى الله عليه وسلم فعله بقبر سعد» كما رواه ابن ماجه «وبقبر ولده إبراهيم» كما رواه أبو داود في مراسيله «وأمر به في قبر عثمان بن مظعون» كما رواه البزار، فانتفى ما عن أبي يوسف من كراهته لأنه يشبه التطيين حلية."

(باب صلاۃ الجنازۃ،مطلب فی دفن المیت،ج:۲،ص:۲۳۷،سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100169

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں