بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قبر پر بیٹھنے اور ٹیک لگانے کا حکم


سوال

قبرستان میں قبر پر بیٹھنا یا ٹیک لگانا کیسا ہے؟

جواب

حدیث شریف میں قبروں کو روندنے، اور ان پر بیٹھنے اور تکیہ لگانے کی ممانعت آئی ہے، جیسے کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کو پختہ بنانے اور ان پر بیٹھنے اور ان پر عمارت بنانے سے منع فرمایا ہے۔ (مسلم شریف، کتاب الجنائز، باب النہی عن تجصیص القبر والبناء علیہ،ج:1، ص:312، ط:قدیمی کتب خانہ)

لہذا قبروں پر بیٹھنا اور تکیہ لگانا شرعاً مکروہِ تحریمی ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"قال في الفتح: ويكره الجلوس على القبر، و وطؤه."

(مطلب في زيارة القبور، ج:2، ص:245، ط:ايج ايم سعيد)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144205200237

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں