قبر میں پوچھے جانے والے سوالات عربی میں ہوتے ہیں یا جو زبان آدمی موت کے وقت تک بولتا ہو؟ اگر بندے کو عربی نہ آتی ہو تو پھر اس کے ساتھ کیامعاملہ ہوتا ہے؟
قبر میں مردے سے سوال کا ہونا صحیح احادیث سے ثابت ہے، جس پر ایمان لانا ہر مسلمان پر واجب ہے۔
یہ سوال و جواب کس زبان میں ہوں گے؟ اس بارے میں قرآن و حدیث میں کسی قسم کی صراحت نہیں ملتی، جس بنا پر بالیقین یہ کہا جا سکے کہ فلاں زبان میں سوال و جواب ہوگا، ممکن نہیں، بہتر یہی ہے کہ اس بارے میں توقف کیا جائے، اللہ رب العزت قادر مطلق ہے، وہ سوال جواب کے لیے کسی بھی زبان کا انتخاب کر سکتا ہے، تاہم بعض اہل علم کی رائے یہ ہے کہ سوال و جواب ہر ایک سے اس کی اپنی زبان میں ہوگا، اور بعض کی رائے ہے کہ عربی زبان میں سوال جواب ہوگا، اور اللہ تعالی عربی کا فہم اور اس پر تکلم کی مردے کو قدرت عطا کردے گا، اس کے علاوہ بھی کچھ اقوال ہیں، تاہم اس حوالے سے توقف کرنا بہتر ہے۔
الإمتاع بالأربعين المتباينة السماع لابن حجرمیں ہے:
"وَأما سُؤال الْملكَيْنِ فَظَاهر الحَدِيث الصَّحِيح أَنه بالعربي؛ لِأَن فِيهِ أَنَّهُمَا يَقُولَانِ لَهُ: مَا علمك بِهَذَا الرجل إِلَى آخر الحَدِيث، وَيحْتَمل مَعَ ذَلِك أَن يكون خطاب كل أحد بِلِسَانِهِ." (ص: ١٢٢)
شرح الصدور بشرح حال الموتي و القبور للسيوطي میں ہے:
الثَّالِثَة عشرَة: وَقع فِي فَتَاوَى شَيخنَا شيخ الْإِسْلَام علم الدّين البُلْقِينِيّ: أَن الْمَيِّت يُجيب السُّؤَال فِي الْقَبْر بالسُّرْيَانيَّة، وَلم أَقف لذَلِك على مُسْتَند، وَسُئِلَ الْحَافِظ إِبْنِ حجر عَن ذَلِك: فَقَالَ: ظَاهر الحَدِيث أَنه بالعربي، قَالَ: وَيحْتَمل مَعَ ذَلِك أَن يكون خطاب كل أحد بِلِسَانِهِ." ( ص: ١٤٧)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144111200650
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن