بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قبر میں دوسرے مردے کو دفن کرنا اور ایک قبر سے دوسری جگہ منتقل کرنا


سوال

1۔قبرستان میں ایک قبر جب پرانی ہو جائے تو اس میں دوسرے مردے کو دفنانا کیسا ہے؟ یعنی تدفین کے 5 یا 7 سال بعد اس قبر میں دوسرا مردہ دفن کیا جائے تو شرعاً اس کی گنجائش ہے؟ 

2۔ 8 دن پہلے ہمارے والد صاحب مرحوم کا انتقال ہوا، لاعلمی میں ہمارے والد صاحب مرحوم کو وقف کی جگہ میں دفنایا گیا، جس میں میمن جماعت والے 5 یا 6 سال بعد اس قبر کو شہید کر کے اس جگہ دوسرے مردے کو دفناتے ہیں، اب شرعاً ہمارے لیے کیا حکم ہے؟ ہم تو نہیں چاہتے کہ ہمارے والد مرحوم کی قبر کو شہید کر کے ختم کیا جائے۔ اگر قبرستان والے اس جگہ کو ہم پر فروخت کرنے کے لیے تیار نہ ہوں تو کیا ہم پرائیویٹ جگہ خرید کر قبرستان کی دوسری جگہ میں مرحوم کے جسد کو منتقل کر سکتے ہیں؟ شرعاً  کیا حکم ہے؟

جواب

1۔ صورتِ مسئولہ میں اگر قبر اتنی پرانی ہوجائے کہ میت کےبالکل مٹی بن جانے کا گمان غالب ہوتو ضرورت کے موقع پر اس قبر میں دوسری میت کو دفن کرنا جائز ہے، اور اگر میت مٹی نہ بنی ہو توایسا کرنا منع ہے اگر یہ گمان غالب تھا کہ میت اب تک مٹی ہوچکی ہوگی ،لیکن کھدائی کے بعد معلوم ہو کہ میت کی ہڈیاں وغیرہ کچھ قبر میں موجود ہیں تو قبر میں ایک طرف مٹی کی آڑ بناکر علیحدہ رکھ دی جائیں، اگر میت بالکل صحیح سالم موجود ہو تب بھی شدید ضرورت کے وقت اس کے برابر اسی قبر میں دوسری میت کو رکھنا جائز ہے، لیکن میت قدیم اور میت جدید کے درمیان مٹی کی آڑ بنادی جائے۔  

فتاوی عالمگیری میں ہے:

ولا ‌يدفن ‌اثنان أو ثلاثة في قبر واحد إلا عند الحاجة

(الباب الحادی والعشرون فی الجنائز، کتاب الصلوٰۃ، ص/166، ج/1، ط/رشیدیہ)

2۔ واضح رہے کہ بغیر کسی شرعی عذر کے قبر کھود کر میت کو نکالنا، یا دوسری جگہ منتقل کرنا جائز نہیں، لہذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ وجہ سے میت کو دوسری جگہ منتقل کرنا جائز نہیں۔ 

فتاوی شامی میں ہے:

(ولا يخرج منه) بعد إهالة التراب (إلا) لحق آدمي ك (أن تكون الأرض مغصوبة أو أخذت بشفعة)

(باب صلاۃ  الجنازۃ، ص/238 ، ج/2، ط/سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144304100607

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں