بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

قبر کو محفوظ کرنے کے لئے چار دیواری بنانا


سوال

میرے پر دادا  اور ان کی اہلیہ کواپنی نجی زمین میں دفنایا گیا اور بعد میں ایک کٹھہ زمین قبر کی جگہ چھوڑ کر کسی غیر مسلم کے ہاتھوں فروخت کر دیا، اب دنوں دن قبر کی جگہ کو چھوٹی کرتے جا رہے ہیں۔ میں ذاتی طور پرغیر مسلم خریدار سے ملا تو ان کا جواب تھا:   آپ مقبرہ بنا لیں۔ کیا  مقبرہ بنا سکتے ہیں یا قبر کو پختہ کر سکتے ہیں؟  شریعت کے رو سے مدلل جواب مرحمت فرمائیں!

جواب

قبر کی وہ جگہ جہاں مردہ کو دفن کیا گیا ہے  اس جگہ کو کچا رکھا جائے،اور اس کے اطراف کی جگہ پر اگر کوئی باڑ ھ یا چار دیواری ایسی لگا دی جائے جس سے قبر کی جگہ محفوظ رہے تو  ایسی چار دیواری یا باڑ ھ لگانے کی گنجائش ہے،يعنی ایک کٹھ زمین کی قبر کی جگہ جو چھوڑی تھی اسی کے اطراف دیوار بنا دیں، اپنی جگہ احاطہ میں لے لیں، تاہم قبر کے اوپر قبہ نہ بنائیں، چھت نہ ڈالیں۔

فتاویٰ خانیہ میں ہے :

"ویکره الآجر في للحد إذا کان یلي المیت، أما فیما وراء ذلك لا بأس به".

(الخانیة علی هامش الهندیة، 1/194)

حاشیۃ الطحطاوی میں ہے:

"(ويكره البناء عليه) ظاهر إطلاقه الكراهة أنها تحريمية، قال في غريب الخطابي: نهى عن تقصيص القبور وتكليلها. انتهى. التقصيص التجصيص والتكليل: بناء الكاسل، وهي القباب والصوامع التي تبنى على القبر ... وقد اعتاد أهل مصر وضع الأحجار حفظًا للقبور عن الإندارس والنبش ولا بأس به".

(1/405)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144212201792

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں