کیا میں اپنے والد صاحب کی قبر مبارک پختہ کر سکتا ہوں؟
واضح رہے آپﷺ نے قبر کو پختہ بنانے سے منع فرمایا ہے، جیسے کہ صحیح مسلم میں ہے:
"وعن جابر قال: «نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يجصص القبر، وأن يبنى عليه، وأن يقعد عليه». رواه مسلم."
(کتاب الجنائز، باب النهي عن تجصیص القبر، رقم الحدیث:970، ج:3، ص:61، ط:دار الطباعة العامرة)
ترجمہ"حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قبروں کو پختہ بنانے اور ان پر عمارت بنانےاور ان پر بیٹھنے سے منع فرمایا ہے۔"
لہذا قبر کو ہر طرح سے پختہ کرنا شرعاً جائز نہیں ہے،تاہم کچی ( یعنی مٹی کی) قبر کی حفاظت کے لیےچاروں طرف کوئی پتھر لگادینا یا بلاک وغیرہ سے منڈیر نما بنا دینا یا معمولی سا احاطہ بنا دینا کہ قبر کا نشان نہ مٹ جائے، یا اردگرد زمین پر پختہ فرش کردیا جائے؛ تاکہ قبر واضح رہے اور اصل قبر کچی رہے، تو اس کی اجازت ہے، لیکن اس میں بھی اس بات کا خیال رکھا جائے کہ سادہ پتھر استعمال کیا جائے زیب زینت والا کوئی پتھر نہ ہو، نیز آگ پر پکی ہوئی اینٹیں بھی نہ لگائی جائیں۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(ولا يجصص) للنهي عنه (ولا يطين، ولا يرفع عليه بناء....قوله: للنهي) هو ما رواه محمد بن الحسن في الآثار: أخبرنا أبو حنيفة قال: حدثنا شيخ لنا يرفعه إلى النبي صلى الله عليه وسلم «أنه نهى عن تربيع القبور وتجصيصها»."
(کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ الجنازۃ، مطلب في دفن الميت، ج:2، ص:237، ط:دار الفکر)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"ويسنم القبر قدر الشبر ولا يربع ولا يجصص."
(کتاب الجنائز، الباب الحادي والعشرون في الجنائز، الفصل السادس في القبر والدفن، ج:1، ص:166، ط:دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144601100311
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن