بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قبر کو پختہ کرنے کا حکم


سوال

 میرے والد محترم  کی  قبر کچی جگہ پرہے، کیا میں اپنے والدمحترم کی قبر کو پکا بناسکتاہوں؟

جواب

واضح رہے  آپﷺ نے قبر کو پختہ بنانے سے منع فرمایا ہے،  جیسے کہ حدیث شریف میں ہے:

"حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قبروں کو پختہ بنانے اور ان پر بیٹھنے اور ان پر عمارت بنانے سے منع فرمایا ہے۔"  

(کتاب الجنائز، باب النهي عن تجصیص القبر، رقم الحدیث:970، ج:2، ص:667، ط:دار إحیاء التراث العربي)

لہذا قبر کو  پختہ  کرنا شرعاً  جائز نہیں ہے،تاہم کچی ( یعنی مٹی کی)  قبر کی حفاظت کے  لیے صرف دائیں بائیں سے کوئی  پتھر لگادینا   یا بلاک وغیرہ سے منڈیر نما بنا دینا یا معمولی سا احاطہ بنا دینا کہ قبر کا نشان نہ مٹ جائے، یا اردگرد  زمین پر  پختہ فرش کردیا جائے؛ تاکہ قبر واضح رہے اور اصل قبر کچی رہے، تو  اس کی اجازت ہے، لیکن اس میں بھی دو باتوں کا خیال ضروری ہے: 

1: اس کے لیے  سادہ  پتھر استعمال کیا جائے زیب زینت والا کوئی پتھر نہ ہو۔ نیز آگ پر پکی ہوئی اینٹیں بھی نہ لگائی جائیں۔

2: قبر کے اوپر قبہ نما یا حجرہ بناکر چھت نہ ڈالی جائے۔

زاد المعاد في هدي خير العباد میں ہے:

"وَلَمْ يَكُنْ مِنْ هَدْيِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَعْلِيَةُ الْقُبُورِ وَلَا بِنَاؤُهَا بِآجُرٍّ، وَلَا بِحَجَرٍ وَلَبَنٍ وَلَا، وَلَا تَطْيِينُهَا، وَلَا بِنَاءُ الْقِبَابِ عَلَيْهَا، فَكُلُّ هَذَا بِدْعَةٌ مَكْرُوهَةٌ، مُخَالِفَةٌ لِهَدْيِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. وَقَدْ «بَعَثَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ - إِلَى الْيَمَنِ، أَلَّا يَدَعَ تِمْثَالًا إِلَّا طَمَسَهُ، وَلَا قَبْرًا مُشْرِفًا إِلَّا سَوَّاهُ» ، فَسُنَّتُهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسْوِيَةُ هَذِهِ الْقُبُورِ الْمُشْرِفَةِ كُلِّهَا، («وَنَهَى أَنْ يُجَصَّصَ الْقَبْرُ وَأَنْ يُبْنَى عَلَيْهِ وَأَنْ يُكْتَبَ عَلَيْهِ» ).

وَكَانَتْ قُبُورُ أَصْحَابِهِ لَا مُشْرِفَةً، وَلَا لَاطِئَةً، وَهَكَذَا كَانَ قَبْرُهُ الْكَرِيمُ، وَقَبْرُ صَاحِبَيْهِ، فَقَبْرُهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسَنَّمٌ مَبْطُوحٌ بِبَطْحَاءِ الْعَرْصَةِ الْحَمْرَاءِ لَا مَبْنِيَّ وَلَا مُطَيَّنَ، وَهَكَذَا كَانَ وَهَكَذَا كَانَ قَبْرُ صَاحِبَيْهِ."

(فَصْلٌ  لَا تُعَلّى الْقُبُورُ وَلَا تُشَيّدُ، ج:1، ص:505، ط:مكتبة المنار)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144206200376

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں