قبر کی طرف اگر منہ کرکے دعا کوئی کرلے اور اس کے دل میں ہے کہ میں اللہ سے مانگ رہا ہوں تو دعا ہوگی یا نہیں؟
کسی کی قبر پر جاکر دعا کرنی ہو تو ہاتھ اٹھائے بغیر ہی دعا کرلینی چاہیے، اور ہاتھ اٹھائے بغیر اگر دل ہی دل میں قبر کی طرف منہ کرکے بھی اللہ سے دعا کی جائے تو کوئی مضائقہ نہیں ہے۔
اور اگر ہاتھ اٹھاکر دعا کرنی ہو تو قبلہ کی طرف رخ کرکے ہاتھ اٹھاکر دعا کرلی جائے؛ تاکہ قبر یا صاحبِ قبر سے مانگنے کا شبہ نہ ہو۔ البتہ اگر قبر کی طرف منہ کرکے دعا کرلی اور اس میں اللہ ہی سے مانگا ہو تو وہ دعا کرنا ناجائز نہیں تھا، لیکن اشتباہ سے بچنے کے لیے آئندہ اجتناب کیا جائے۔
ملفوظات حکیم الامت میں ہے:
”قبر پر ہاتھ اٹھا کر دعا نہ مانگنا چاہیے، حتی کہ دفن کے وقت بھی انتظامِ شریعت اسی میں ملحوظ ہے؛ تا کہ کسی کو یہ شبہ نہ ہو جائے کہ مردہ سے حاجت مانگی جاتی ہے“ ۔(11/164، ط:تالیفات اشرفیہ)
الفتاوى الهندية (5 / 350):
"وإذا أراد الدعاء يقوم مستقبل القبلة، كذا في خزانة الفتاوى". فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144109203048
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن