حالیہ بارشوں کے باعث قبرستانوں میں بہت سی قبریں بیٹھ گئیں، میں نے اپنی والدہ کی قبر کو دیکھا تو اس کی باقیات باہر آگئی تھیں، میں نے ان کوایک چادر میں لپیٹ کر دوبارہ ان کو مٹی میں دفنا دیا، سلیب نہیں رکھے، ڈائریکٹ مٹی میں دفنا دیا، کیا یہ طریقہ درست ہے؟ نہیں تو درست طریقہ کیا ہے؟ اور اب ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ کیا اس عمل میں کوئی گناہ تو نہیں؟
قبر منہدم ہونے کے بعد مٹی سے اس کی مرمت کرنا جائز ہے اور اگر قبر کھل جانے کے بعد صرف ہڈیاں ہوں تو انہیں اسی قبر میں ایک طرف مٹی میں دبا دینا جائز ہے، لہذا آپ کا عمل درست تھا۔
الفتاوى الهندية (1 / 166):
وإذا خربت القبور فلا بأس بتطيينها، كذا في التتارخانية، وهو الأصح وعليه الفتوى، كذا في جواهر الأخلاطي.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2 / 233):
قال في الفتح، ولا يحفر قبر لدفن آخر إلا إن بلي الأول فلم يبق له عظم إلا أن لا يوجد فتضم عظام الأول ويجعل بينهما حاجز من تراب.
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144201200850
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن