بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

قعدہ میں تشہد پڑھنے کے بعد ہاتھ رکھنے کی کیفیت


سوال

تشہد میں "اشھد ان لا" پر شھادت کی انگلی اٹھانے کے بعد "الا اللہ" پڑھنے کے بعد انگلی نیچے کر کے ہاتھ کھول دینا چاہیے یا مٹھی نما کر کے بیٹھنا چاہیے؟

جواب

تشہد میں انگلی سے اشارہ کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ جب "أشهد أن لا إلٰه إلا اللّٰه"  پر  پہنچے تو  سیدھے ہاتھ کے  انگوٹھے اور   بیچ  کی انگلی  سے حلقہ باندھ  لیا جائے  اور چھنگلی اور اس کے پاس والی انگلی کو بند کر لیا جائے  اور شہادت کی انگلی سے اشارہ کرے اور پھر اخیر قعدہ سلام پھیرنے تک اسی طرح حلقہ بنا کر  رکھے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"وفي المحيط أنها سنة، يرفعها عند النفي، ويضعها عند الإثبات، وهو قول أبي حنيفة ومحمد، وكثرت به الآثار والأخبار فالعمل به أولى. اهـ. فهو صريح في أن المفتى به هو الإشارة بالمسبحة مع عقد الأصابع على الكيفية المذكورة لا مع بسطها فإنه لا إشارة مع البسط عندنا، ولذا قال في منية المصلي: فإن أشار يعقد الخنصر والبنصر ويحلق الوسطى بالإبهام ويقيم السبابة. وقال في شرحها الصغير: وهل يشير عند الشهادة عندنا؟ فيه اختلاف، صحيح في الخلاصة والبزازية أنه لا يشير وصحح في شرح الهداية أنه يشير، وكذا في الملتقط وغيره وصفتها: أن يحلق من يده اليمنى عند الشهادة الإبهام والوسطى، ويقبض البنصر والخنصر، ويشير بالمسبحة، أو يعقد ثلاثة وخمسين بأن يقبض الوسطى والبنصر والخنصر، ويضع رأس إبهامه على حرف مفصل الوسطى الأوسط. ويرفع الأصبع عند النفي ويضعها عند الإثبات اهـ. وقال في الشرح الكبير: قبض الأصابع عند الإشارة هو المروي عن محمد في كيفية الإشارة."

(کتاب الصلاۃ، باب صفۃ الصلاۃ، جلد:1، صفحہ: 509، طبع: سعید)

"عمدۃ الفقہ" میں ہے:

"جب  "أشهد أن لا إلٰه إلا اللّٰه"پر پہنچے تو  شہادت کی انگلی سے اشارہ کرے اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ   سیدھے ہاتھ کے انگوٹھے اور  بیچ کی انگلی  سے حلقہ باندھ لے  اور چھنگلی اور اس کے پاس والی انگلی کو(مٹھی کی طرح ) بند کر ے  اور کلمہ کی انگلی اٹھا کر اشارہ کرے "لا الہ"  پر انگلی اٹھائے  اور  "الا اللہ"  پر جھکا دے اور پھر اخیر قعدہ تک اسی طرح حلقہ باندھے رکھے۔"

(جلد:2، صفحہ: 111،طبع: زوار اکیڈمی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504100648

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں