بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قعدہ اولیٰ کے ترک کی وجہ سے سجدہ سہو کا حکم


سوال

زید مغرب کی نماز میں مسبوق ہوگیا، ایک رکعت امام کے ساتھ پڑھی، سلام کے بعد باقی ماندہ دو رکعت کو پڑھ کر اخیر میں قعدہ کیا، کیا اس کی نماز ہوگئی؟ کیا سجدہ سہو لازم نہیں ہے زید پر بوجہ قعدہ اولی کے چھوڑنے کے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص نے چونکہ قعدہ اولیٰ ترک کر دیا اور قعدہ اولیٰ کرنا واجب ہے، اس لیے واجب کے ترک کی وجہ سے سجدہ سہو کرنا واجب تھا اور  سجدہ سہو نہ کرنے کی وجہ سے نماز وقت کے اندر واجب الاعادہ تھی، وقت گزرنے کے بعد نماز کا اعادہ واجب نہیں ہے، البتہ مستحب ہے۔ 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 456):

"(ولها واجبات) لا تفسد بتركها وتعاد وجوبا في العمد والسهو إن لم يسجد له .......  (والقعود الأول)".

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144201201186

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں