زید مغرب کی نماز میں مسبوق ہوگیا، ایک رکعت امام کے ساتھ پڑھی، سلام کے بعد باقی ماندہ دو رکعت کو پڑھ کر اخیر میں قعدہ کیا، کیا اس کی نماز ہوگئی؟ کیا سجدہ سہو لازم نہیں ہے زید پر بوجہ قعدہ اولی کے چھوڑنے کے؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص نے چونکہ قعدہ اولیٰ ترک کر دیا اور قعدہ اولیٰ کرنا واجب ہے، اس لیے واجب کے ترک کی وجہ سے سجدہ سہو کرنا واجب تھا اور سجدہ سہو نہ کرنے کی وجہ سے نماز وقت کے اندر واجب الاعادہ تھی، وقت گزرنے کے بعد نماز کا اعادہ واجب نہیں ہے، البتہ مستحب ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 456):
"(ولها واجبات) لا تفسد بتركها وتعاد وجوبا في العمد والسهو إن لم يسجد له ....... (والقعود الأول)".
فقط و الله أعلم
فتوی نمبر : 144201201186
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن