بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پیانو کرایہ پر دینا کیساہے؟


سوال

میں ایک جگہ کام کرتا ہوں ،وہاں کمپنی کا ایک ساتھی "پیانو" کرایہ پر دیتا ہے تو ہمیں لانے اور لے جانے کے لیے ساتھ لے جاتا ہے اور اس کی مزدوری دیتا ہے ،کیا یہ ہمارے لئے حرام ہے؟ اگر ہے، تو اس کا کفارہ کیا ہوگا ؟کیونکہ میں کئی دفعہ اس کے ساتھ جا چکا ہوں ۔

جواب

واضح رہے کہ "پیانو" کرایہ پر دینا شرعاً ناجائز و حرام ہے اور حرام ذرائع کو آمدن کا ذریعہ بنانا اور ایسی آمدن کو استعمال کرناسب ہی حرام ہے؛ لہذا صورتِ مسئولہ میں  سائل کا اپنی ساتھی کے پیانو کو کرایہ پردیتے وقت  اس کے ساتھ لانے اور لے جانے  میں معاونت کرنا یہ ناجائزہے اور اس معاونت کے بدلہ اس کوجو مزدوری ملی ہے وہ بھی حرام اورناجائزہے،لہذا سائل نے اب تک جتنی مزدوری اس کے ذریعہ سے حاصل کی ہے وہ سب کی سب بغیر نیتِ ثواب کے صدقہ کردے اور سچے دل سے توبہ و استغفار بھی کرےاور آئندہ کے لیے اس قسم کی کمائی سے دور رہے ۔

في أحكام القرآن للجصاص رح:

"وقوله تعالى: وتعاونوا على البر والتقوى يقتضي ظاهره إيجاب التعاون على كل ما كان تعالى لأن البر هو طاعات الله وقوله تعالى ولا تعاونوا على الإثم والعدوان نهي عن معاونة غيرنا على معاصي الله تعالى."

(سورہ مائدہ،ج:3،ص:296،ط:دار احیاء التراث)

 في البحر الرائق:

"(ولايجوز على الغناء والنوح والملاهي)؛ لأن المعصية لايتصور استحقاقها بالعقد فلايجب عليه الأجرة من غير أن يستحق عليه؛ لأن المبادلة لاتكون إلا عند الاستحقاق وإن أعطاه الأجر وقبضه لا يحل له ويجب عليه رده على صاحبه."

(کتاب الإجارۃ،باب الإجارة الفاسدة،ج:8،ص:23،ط: دار الكتاب الإسلامي)

في الإختیار لتعلیل المختار:

"والملك الخبيث ‌سبيله ‌التصدق به."

(كتاب  الغصب ،ج:3،ص:61ط:دارالفكر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144407100240

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں