بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پشتو میں کہا کہ چیرے مو دغہ جلکے وکڑہ بیا داتہ طلوق دائی تو کیا حکم ہے؟


سوال

 ایک آدمی کی شادی ایک لڑکی کے ساتھ ہورہی تھی، شادی سے پہلے اس نے کہا کہ اگر میں نے اس لڑکی کے ساتھ شادی کی تو اس کو طلاق ہے، پھر اس کے بعد دوسرے آدمی نے اس سے کہا کہ ایسی باتیں نہ کرو، اس سے طلاق واقع ہوتی ہے، یہ کوئی مذاق نہیں ہےتو پھر اس نے کہا کہ میں تو کوئی مذاق نہیں کررہا ہوں، اس کو طلاق ہے، پھر تیسری بار کہا کہ اس کوتین طلاقیں ہیں، پوچھنا یہ ہے کہ نکاح کرنے کے بعد اس عورت کو طلاق ہوگی یا نہیں؟

نوٹ: اس نے یہ الفاظ پشتو زبان میں کہے ہیں،سہولت کے لیے پشتو کے الفاظ ذکر کیے جاتے ہیں ،پشتو کے الفاظ یہ ہے: "کہ چیرے مو دغہ جلکے وکڑہ بیا داتہ طلوق دائی ۔۔۔۔ داتہ طلوق دائی ۔۔۔ داتہ درے طلوقینَ دی"۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب مذکورہ شخص نے شادی سے پہلے اس لڑکی کے بارے میں یہ کہاجس سے اس کی شادی ہونی تھی کہ :"چیرے مودغہ جلکے اوکڑہ بیا داتہ طلوق دائی"،(ترجمہ: اگر میں نے اس لڑکی سے شادی کی تو اس کو طلاق ہے)تو ایسی صورت میں  اس لڑکی سے نکاح کرنے کے ساتھ ہی ایک طلاقِ بائن واقع ہوجائے گی اور نکاح ختم ہوجائے گا۔

باقی دوسری اور تیسری دفعہ جب اس نے دوسرے شخص کی بات کے جواب میں یہ کہا کہ" میں مذاق نہیں کررہا ہوں اس کو طلاق ہے، اس کو تین طلاق ہے" ، اِن الفاظ سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی۔

فتاوٰی ہندیہ میں ہے:

"إذا أضاف الطلاق إلى النكاح وقع عقيب النكاح نحو أن يقول لامرأة: إن تزوجتك فأنت طالق أو كل امرأة أتزوجها فهي طالق وكذا إذا قال: إذا أو متى وسواء خص مصرا أو قبيلة أو وقتا أو لم يخص وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق ولا تصح إضافة الطلاق إلا أن يكون الحالف مالكا أو يضيفه إلى ملك والإضافة إلى سبب الملك كالتزوج كالإضافة إلى الملك فإن قال لأجنبية: إن دخلت الدار فأنت طالق ثم نكحها فدخلت الدار لم تطلق كذا في الكافي."

(كتاب الطلاق، الباب الرابع في الطلاق بالشرط و نحوه، الفصل الثالث في التعليق بكلمة إن وإذا وغيرهما، 420/1، ط: رشيدية)

وفیہ ایضًا:

"إذا طلق الرجل امرأته ثلاثا قبل الدخول بها وقعن عليها فإن فرق الطلاق بانت بالأولى ولم تقع الثانية والثالثة."

(کتاب الطلاق، الفصل الرابع في الطلاق قبل الدخول، 373/1، ط: رشیدیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403101980

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں