علاقہ منڈھارعطر شیشہ مانسہرہ میں تقریباً ڈیڑھ سو سال پرانا قبرستان ہے، قبروں کی نشانات بھی ختم ہوچکے ہیں، اب ایک عرصہ دراز سے کوئی نئی قبر بھی نہیں ڈالی گئی، اور پرانے بڑے درخت بھی موجود ہیں، ان کو کاٹ کر اور قبرستان کو ہموار کیا جائے اور دوبارہ نئے سرے سے بلڈوزر کے ذریعے جگہ ہموار کرکے نیا قبرستان شروع کیا جائے تو کیسا ہے، شرعاً جائز ہے یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ قبرستان تقریبًا ڈیڑھ سو سال پرانا اور قبروں کے نشانات بھی مٹ چکے ہیں، نیز عرصہ دراز سے کسی میت کی تدفین بھی نہیں ہوئی ہے، اب اس قبرستان کو تدفین کے لیے دوبارہ کارآمدبنانا چاہتے ہیں تو اس کی صورت یہ ہے کہ قبرستان میں موجود درختوں کو کاٹ لیا جائے اور زائد مٹی ڈال کر زمین کو ہموار کرلیا جائے اور اس کے بعد میت کی تدفین کرسکتے ہیں البتہ قبرستان کی زمین کو ہموار کرنے کے لیے بلڈوزر کا استعمال ادب کے خلاف ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"و لو بلي الميت وصار ترابًا جاز دفن غيره في قبره و زرعه و البناء عليه اهـ."
(كتاب الصلاة، باب صلاة الجنازة: 2/ 233، ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144304100044
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن