بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پرانے اسٹاک کو نئی قیمت پر بیچنا


سوال

ہم ایک فیکٹری سے پورے سال مال منگواتے رہتے ہیں اور ہر سال میں کئی مرتبہ مال کے ریٹ بڑھ جاتے ہیں، جب کہ فیکٹری کی طرف سے بھی ریٹ بڑھ جاتے ہیں تو ہم بھی مال کا ریٹ بڑھا کر مال فروخت کرتے ہیں، ہم پرانا (جو کم قیمت پر خریدا) اور نیا (جو زیادہ قیمت پر خریدا) مال، سب کو ایک ہی قیمت پر فروخت کرتے ہیں۔ کیا یہ عمل درست ہے؟

کیا کم قیمت سے خریدا ہوا اسٹاک قیمت بڑھنے کی وجہ سے زیادہ قیمت پر فروخت کر سکتے ہیں؟ جب کہ نیا اور پرانا، دونوں ایک ہی قسم کا مال ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں آپ کے لیے پرانے اسٹاک کو نئے اسٹاک کے ساتھ ملا کر بڑھی ہوئی قیمت کے ساتھ بیچنا جائز ہے، تاہم اگر آپ پرانے اسٹاک کو حسبِ سابق کم قیمت پر ہی بیچیں تو زیادہ بہتر ہے۔

مجلۃالاحکام العدلیہ میں ہے:

"(المادة 153) الثمن المسمى هو الثمن الذي يسميه ويعينه العاقدان وقت البيع بالتراضي، سواء كان مطابقا للقيمة الحقيقية أو ناقصا عنها أو زائدا عليها."

(الكتاب الأول في البيوع، ‌‌المقدمة: في بيان الاصطلاحات الفقهية المتعلقة بالبيوع، ص:33، ط: نور محمد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144408100953

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں