بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پرانا مال نئے ریٹ سے بیچنا


سوال

آج کل دکان دار ڈبے یا ساشے پر لکھی ہوئی قیمت سے مہنگا فروخت کرتے ہیں، بتانے پر کہتے ہیں کہ یہ چیز مہنگی ہو گئی ہے، تو آیا یہ صحیح ہے کہ لکھی ہوئی  قیمت سے زیادہ میں فروخت کرنا؟ ابھی تو اس نے مہنگی ہوئی چیز نہیں لائی ہے اور مہنگی فروخت کر رہا ہے۔

جواب

اگر کوئی شخص اپنی دکان میں رکھے ہوئے پرانے اسٹاک کو نئے اسٹاک کے ساتھ ملا کر بڑھی ہوئی قیمت کے ساتھ بیچتا ہے تو ایسا کرنا جائز ہے؛ اس لیے کہ ہر آدمی اپنی مملوکہ اشیاء کو اپنی مرضی کی مناسب قیمت پر فروخت کرنے کا حق رکھتا ہے، بشرطیکہ اتنی زیادہ رقم میں فروخت نہ کرے جتنی رقم میں عام طور پر بازار میں نہ بیچا جاتا ہو۔

تاہم اگر پرانے اسٹاک کو حسبِ سابق کم قیمت پر ہی بیچا جائے تو زیادہ بہتر ہے۔

مجلۃالاحکام العدلیہ میں ہے:

"(المادة 153) الثمن المسمى هو الثمن الذي يسميه ويعينه العاقدان وقت البيع بالتراضي، سواء كان مطابقا للقيمة الحقيقية أو ناقصا عنها أو زائدا عليها."

(الكتاب الأول في البيوع، ‌‌المقدمة: في بيان الاصطلاحات الفقهية المتعلقة بالبيوع، صفحہ:33، طبع: نور محمد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144503101937

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں