بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پمپ پر تلاوت کرنے کی صورت میں وظیفہ لینے کا حکم


سوال

اگر ایک شخص  جو پٹرول پمپ کا مالک ہے،دوسرے شخص کو کہے آپ روزانہ میرے پمپ آجایا کریں اور وہاں تھوڑی دیر رہ کر برکت کے لئے ذکر اذکاراور نگرانی کریں ،تو میں آپ کو ماہانہ تنخواہ دوں گا تو کیا اس شخص کے لئے ماہانہ تنخواہ لینا جائز ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  مذکورہ شخص کےلیے خیر وبرکت کے طور پر پٹرول پمپ پر قرآن پڑھنا جائز ہے، اور اس کا عوض لینے کی بھی گنجائش ہے، جیسا کہ احادیث سے ثابت ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے بیمار کو دم کرنے پر تیس بکریوں کا ریوڑ مقرر کیا تھا، اور حضور ﷺ نے  اس سے انکار نہیں فرمایا۔

لیکن اس میں یہ خیال کیا جائے کہ قرآنِ کریم کی تلاوت صحیح کی جائے، غلط سلط نہ پڑھا جائے، ورنہ اس حدیث کا مصداق ہوگا کہ: بہت سے قرآن پڑھنے والے ایسے ہیں کہ قرآن ان پر لعنت کرتا ہے۔ 

صحیح البخاری میں ہے :

" عن ابن عباسؓ: أن نفراً من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم مروا بماء، فيهم لديغ أو سليم، فعرض لهم رجل من أهل الماء، فقال: هل فيكم من راق، إن في الماء رجلا لديغاً أو سليماً، فانطلق رجل منهم، فقرأ بفاتحة الكتاب على شاء، فبرأ، فجاء بالشاء إلى أصحابه، فكرهوا ذلك وقالوا: أخذت على كتاب الله أجراً، حتى قدموا المدينة، فقالوا: يا رسول الله! أخذ على كتاب الله أجراً، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن أحق ما أخذتم عليه أجراً كتاب الله»".

(باب الشرط فی الرقیۃ بقطیع من الغنم ،ج:7،ص؛1321،ط:دارطوق النجاۃ، مصر)

فتاوی شامی میں ہے:

"لأن المتقدمين المانعين الاستئجار مطلقا جوزوا الرقية بالأجرة ولو بالقرآن كما ذكره الطحاوي؛ لأنها ليست عبادة محضة بل من التداوي".

(كتاب الإجارة، مطلب في الاستئجار على الطاعات، ج: 6، صفحہ: 57، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144506100166

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں