خواتین کے لیے پف والے بریزر پہننا جائز ہے؟
سینہ بند (بریزر) خواہ سادہ ہو یا فوم وغیرہ پر مشتمل ہو، اگر فیشن اور سینے کو غیر معمولی ظاہر کرنے کےلیے نہ ہو، بلکہ ضرورت ، سہولت کےلیے قمیص کے نیچے پہنا جائے تو جائز ہے۔ تاہم اس بات کا لحاظ رہے کہ قمیص کا کپڑا اتنا باریک یا تنگ نہ ہو کہ جس سے اندرونی لباس کے خدوخال واضح ہورہے ہوں۔
مشکوٰۃ المصابیح میں ہے :
"وَعَن دِحيةَ بن خليفةَ قَالَ: أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَبَاطِيَّ فَأَعْطَانِي مِنْهَا قُبْطِيَّةً، فَقَالَ: «اصْدَعْهَا صَدْعَيْنِ فَاقْطَعْ أَحَدَهُمَا قَمِيصًا وَأَعْطِ الْآخَرَ امْرَأَتَكَ تَخْتَمِرُ بِهِ». فَلَمَّا أَدْبَرَ قَالَ: «وَأْمُرِ امْرَأَتَكَ أَنْ تَجْعَلَ تَحْتَهُ ثَوْبًا لَايَصِفُهَا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد". (مشكاة المصابيح (2/ 1249)
مرقاۃ المفاتیح میں ہے :
"(قال): أي النبي له (وأمر): أمر من الأمر (امرأتك أن تجعل تحته ثوبا لايصفها): بالرفع على أنه استئناف بيان للموجب، وقيل بالجزم على جواب الأمر، أي لاينعتها ولايبين لون بشرتها لكون ذلك القبطي رقيقًا، ولعل وجه تخصيصها بهذا اهتمام بحالها، ولأنها قد تسامح في لبسها بخلاف الرجل، وفإنه غالبًا يلبس القميص فوق السراويل والإزار. رواه أبو داود." (مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (7/ 2790)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144207200740
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن