بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پب جی لائٹ پر فتویٰ


سوال

کیا pubg lite گیم پر بھی فتویٰ ہے؟ اس گیم میں تو ایسا کچھ بھی بتو ں کو سجدہ نہیں ہے، اور یہ تو معلوم ہے کہ  ناجائز ہے،  مگر فتویٰ ہے کہ نہیں  جس پر میں کافر ہو جاتاہوں؟

جواب

واضح رہے کہ کسی بھی   کسی قسم کا کھیل جائز ہونے کے لیے مندرجہ ذیل شرائط کا پایا جانا ضروری ہے:

1۔۔   وہ کھیل بذاتِ خود جائز ہو، اس میں کوئی ناجائز  بات نہ ہو۔

2۔۔اس کھیل میں کوئی دینی یا دنیوی منفعت  ہو، مثلاً جسمانی  ورزش وغیرہ ، محض لہو لعب یا وقت گزاری کے لیے نہ کھیلا جائے۔

3۔۔ کھیل میں غیر شرعی امور کا ارتکاب نہ کیا جاتا  ہو۔

4۔۔کھیل میں اتنا غلو نہ کیا جائے  کہ جس سے شرعی فرائض میں کوتاہی یا غفلت پیدا ہو۔

         حاصل یہ ہے کہ اگر آن لائن گیم میں   مذکورہ خرابیاں پائی جائیں،یعنی اس میں مشغول ہو کر  شرعی فرائض اور واجبات  میں کوتاہی  اور غفلت برتی جاتی ہو، یا اس میں غیر شرعی امور کا ارتکاب کیا جاتا ہو، مثلاً جان دار کی تصاویر، موسیقی اور جوا وغیرہ  ہوں یا اسے محض  لہو لعب کے لیے کھیلا جاتا ہو تو   اس طرح  کی گیم کا کھیلنا  جائز نہیں ہوگا۔

معلومات کے مطابق سوال میں مذکورہ گیم میں کارٹون کی شکل میں جان دار تصاویر بھی موجود ہیں، اور اس میں دینی یا دنیوی کوئی فائدہ بھی نہیں ہے،لہذا یہ  گیم کھیلنا جائز نہیں ہوگا، باقی کافر ہونے کا حکم محض اُسی صورت کے ساتھ  خاص ہے جس اسٹیج میں گیم کھیلنے والا اپنے اختیار سے اپنے کھلاڑی کو بُت کے سامنے پاور حاصل کرنے کے لیے جُھکاتا ہو، اس کے علاوہ دوسری اسٹیجوں میں کفر کا حکم نہیں لگے گا۔

روح المعانی میں ہے:

’’و لهو الحديث على ما روي عن الحسن كل ما شغلك عن عبادة الله تعالى وذكره من السمر والأضاحيك والخرافات والغناء ونحوها‘‘.

(تفسیر الآلوسي (11 / 66)، سورۃ لقمان، ط:دار الکتب العلمیة)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144209200354

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں