بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پب جی گیم کھیلنے والے کا حکم


سوال

پب جی گیم پر فتوی ہونے کے بعد بھی لوگ اسے کھیلتے ہیں،  اس کے بارے میں کیا رائے ہے؟ 

جواب

پب جی گیم سے متعلق تفصیلی فتاویٰ میں یہ بات واضح کی جا چکی ہے کہ یہ گیم لہو  و   لغو  اور دیگر مفاسد  پر مشتمل ہونے کی وجہ سے  واجب الترک ہے،  یہ گیم کھیلنا جائز نہیں ہے،اس کے باوجود اگر کوئی شخص اس گیم سے باز نہیں آتااور اس گیم کے کھیلنے پر اصرار کرتا ہے تو  وہ  گناہ گار ہے،اسے چاہیے کہ اس گیم کے کھیلنے سے باز آئے اور توبہ و استغفار کرے۔

 اگر سوال کا مقصود یہ ہے کہ اس گیم کے کھیلنے سے کفر لازم آتا ہے یا نہیں، تو  اس گیم کے کھیلنے والے کے  دائرہ  اسلام سے خارج ہونے کا مدار اس گیم میں موجود ایک میپ    "sanhok" (جو کچھ عرصہ پہلے کچھ مدت کے لیے جاری کیا گیا تھا) میں  پاور  کے حصول کے  لیے بتوں کے سامنے پوجا کرنے پر  ہے، پس اگر کسی نے یہ عمل کیا ہو تو  اس کے  لیے تجدیدِ ایمان  اور شادی شدہ ہونے کی صورت میں تجدیدِ  نکاح کرنا ضروری ہوگا، بصورتِ  دیگر دائرہ اسلام سے خارج نہ ہوگا،  اطلاعات کے مطابق وہ راؤنڈ ختم کر دیا گیا ہے، اس لیے اب اگر کوئی شخص    مذکورہ گیم  کھیلتا ہے (جس میں کوئی کفریہ عمل نہ ہو)  تو اس  کو  کافر قرار نہیں دیا جائے گا، ہاں اگر خدانخواستہ اس گیم یا کسی اور گیم میں اس طرح کا عمل پایا گیا تو وہی حکم لوٹ آئے گا۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200634

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں