بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پب جی گیم کھیلنے کا حکم


سوال

 پب جی(PUBG) گیم کھیلنا صحیح ہے کہ نہیں ؟

جواب

پب  جی (PUBG)گیم کئی شرعی ودیگر   مفاسد پر مشتمل ہے،مثلاًاِس میں وقت کا ضیاع  ہے ،اِس گیم  کے کھیلنے  میں  کوئی دینی اور دنیاوی  فائدہ(مثلاً جسمانی ورزش) نہیں ہے ، اِس میں جاندار کی تصاویر ہوتے ہیں جب کہ جاندار کی تصویر کو بلاضرورت دیکھنا صحیح نہیں ہے ، مشاہدہ  سے ثابت ہے کہ یہ گیم   کھیلنے والے اس قدر اِس  گیم کے اندر منہمک (مشغول ) ہو جاتے ہیں کہ اُن کو پھر  فر ائض کی خبر نہیں رہتی ،جب کہ  ایسے کھیل کی   شریعتِ مطہرہ اجازت نہیں دیتی ، اِس   میں گروپ بنتے  ہیں  جوکبھی اجنبی لڑکے اور لڑکیوں پر   بھی مشتمل ہوتے ہیں  اور پھر  بات چیت اور گپ شپ  بھی ہوتی ہے  ، جب کہ ایک اجنبی لڑکے اور لڑکی کی  آپس میں بلاضرورت بات چیت   جائز نہیں ہے ، اس گیم کے کھیلنے والوں  کا ذہن منفی ہونے لگتا ہے جس کی وجہ سے پھر وہ خارج میں بھی مار پیٹ   اور ظلم کرنے لگ جاتے ہیں ،جب کہ شریعت ِمطہرہ ایسی چیز کی اجازت نہیں دیتی   جو جان یامال کے لیے نقصان دہ  ہو ،اسی وجہ سےتو نشہ آور چیزیں پینا حرام ہے کہ وہ جان (دماغ )کے لیے نقصان دہ ہے ۔

لہذا یہ گیم کھیلنا ناجائز او ر حرام ہے اس سے اجتناب لازم ہے ۔

تفسيرجلالين ميں ہے:

"{وَمِنْ النَّاس مَنْ يَشْتَرِي ‌لَهْو ‌الْحَدِيث} أَيْ مَا يُلْهِي مِنْهُ عَمَّا يَعْنِي"،

(سورۂ لقمان، آیت نمبر:6،  ص:540 ، ط:دار الحديث - القاهرة)

 سنن ترمذی میں ہے:

"عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم: "‌مِنْ ‌حُسْنِ ‌إِسْلَامِ الْمَرْءِ تَرْكُهُ مَا لَا يَعْنِيهِ"۔

(‌‌أبواب الفتن، باب كف اللسان في الفتنة، 112/5، ط:دار الرسالة العالمية)

فتاوی شامی میں ہے :

 "و ظاهر كلام النووي في شرح مسلم: الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال؛ لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها."

(کتاب الصلاۃ، مطلب؛مکروہات الصلاۃ، ج:۱، ص:667، ط:سعید)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144509100097

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں