پب جی گیم کے بارے میں فتوی جاری ہونے کے باوجود بھی بعض لوگ اب بھی یہ گیم کھیلتے ہیں۔ کیا ایسے لوگوں سے تعلقات رکھنا یا دعا سلام کرنا جائز ہے؟
پب جی گیم کے بارے میں جاری شدہ فتوے کی رو سے پب جی گیم کھیلنا بہت سے مفاسد کی بنا پر ناجائز ہے، البتہ تجدیدِ ایمان اور شادی شدہ ہونے کی صورت میں تجدیدِ نکاح کا حکم صرف اس شخص کے لیے ہوگا جس نے اس گیم میں پلیئر کو بتوں کے سامنے جھکانے کا عمل کیا ہو۔ اور جس شخص نے مذکورہ عمل کیے بغیر یہ گیم کھیلا ہو وہ دائرۂ اسلام سے خارج نہیں ہوگا، البتہ ناجائز کام کرنے کی وجہ سے گناہ کا مستحق ہوگا اور اس پر توبہ و استغفار لازم ہوگا۔
ہماری معلومات کے مطابق پب جی گیم میں اب بتوں کے سامنے اپنے پلیئر کو جھکانے والا موڈ موجود نہیں ہے؛ اس لیے فتوی جاری ہونے کے باوجود جو شخص پب جی گیم کھیلتا ہو وہ ناجائز امور کے ارتکاب کی وجہ سے گناہ گار تو ضرور ہوگا، لیکن دائرہ اسلام سے نکلنے کی وجہ سے کافر نہیں بنے گا۔
بہرصورت ایسے شخص سے تعلقات ختم کرنے یا سلام دعا چھوڑنے کے بجائے اسے نرمی و محبت سے ترغیب دے کر سمجھانا چاہیے کہ وہ اس گناہ کے کام سے توبہ کرلے، اور اس کے باز آنے کے لیے صدقِ دل سے دعا کرنی چاہیے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144204200042
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن