بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پسند کی شادی کرنے کا حکم


سوال

میں ایک لڑکی کو بچپن سے پسند ​کرتا ہوں اور وہ بھی مجھے بچپن سے کرتی ہے،اس کے گھر والوں کو بھی میں پسند ہوں میرے گھر والے اس رشتے کے خلاف ہیں؛ کیوں کہ اس کی ماں اور نانی تھوڑی تیز مزاج کی ہیں، لڑائی جھگڑے والی ہیں، جب کہ وہ لڑکی اور اس کا باپ دین دار اور خوش اخلاق ہیں ،میرے گھر والے اس لیے نہیں مان رہے کہ میری بہن کے ساتھ وہ شادی کے بعد برارویہ نہ کرے۔ جب کہ مجھے خود میری بہن جان سے زیادہ عزیز ہے۔

جواب

صورت مسئولہ میں شادی کے لئے لڑکی  کے انتخاب میں  شریعت نے مال،جمال،حسب ،نسب(خاندانی شرافت) اور  دینداری وغیرہ اوصاف میں دینداری کو ترجیح دی ہے لہذا اگر لڑکی اور اس کے گھر والے دیندار اور شریف ہیں اور سائل یہ سمجھتا ہے کہ اس لڑکی سے شادی کر ے گا تو سائل کے والدین کا ادب وہ احترام کرے گی  اور سائل کی بہن کے ساتھ اچھاسلوک    کرے گی توسائل  گھر والوں (والدین )کوادب واحترام کے ساتھ  راضی کرنے کی کو شش کرے،  اگر لڑکی اور اور اس کے گھر والے دیندار اور شریف نہیں ہیں اور سائل کو معلوم  بھی ہے کہ لڑکی  شادی کے بعد سائل کے گھر والوں (والدین اور بہن ) کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کرے  گی تو پھر سائل کو  چاہیے  کہ اپنی زندگی اور اپنے گھر والوں کی زندگی کو خراب مت کرے،  بلکہ کسی دیندار اور شریف گھر ا نے میں رشتہ تلاش کر ے ۔

مشكوة شریف میں ہے (927/2)

"وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ لِأَرْبَعٍ: لِمَالِهَا وَلِحَسَبِهَا وَلِجَمَالِهَا وَلِدِينِهَا فَاظْفَرْ بِذَات الدّين تربت يداك -[3] (مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ)."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100221

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں