بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پراویڈنٹ فنڈ (پی ایف) کو قبل از وقت نکالنا


سوال

بھائیوں اور بہنوں کا پیسہ میرے ذمہ ہے، جس کو ادا کرنا ضروری ہے، مگر میرے پاس اتنی رقم نہیں ہے، کہ میں قرض ادا کر سکوں، میرے پراویڈنٹ فنڈ  (پی ایف) میں اتنی رقم ہے، کہ میں اس کے ذریعہ قرض کی ادائیگی کرسکتا ہوں ،لیکن قبل از وقت پی ایف صرف علاج کے لیے ہی نکالا جا سکتا ہے ،تو کیا میرا قرض کی ادائیگی کے لیے پی ایف کی رقم علاج کے لیے بول کر نکالنا جائز ہے؟اگر نہیں تو قرض کی ادائیگی کی اور کیا صورت ہو سکتی ہے؟ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں  سائل  علاج کا بول کر قرض کے ادائیگی کے لیے پراوڈنٹ فنڈ (پی ایف)  نکالنا  جھوٹ اوردھوکا دہی کے بنا  پرشرعاً درست نہیں ہے،تا ہم اگر علاج کا بول کر فنڈ نکال کر قرض ادا کیا،تو قرض ادا ہو جائے گا، قرض کی ادائیگی کے لیے اللہ تعالیٰ سے  دعا مانگے  اور  گناہوں سے توبہ کرے، اور  جس ملازمت سے وابستہ ہے اس کے علاوہ بھی  حسبِ استطاعت کوئی جائز ذریعہ آمدن تلاش کرے،  نیز پانچ وقت نماز کا  اہتمام کرے ،استغفار کی کثرت کرے،اور چلتے پھرتے درج ذیل دعا کا اہتمام کرے:

"أَللّهمَّ اكْفِنِيْ بِحَلاَلِكَ عَنْ حَرَامِكَ وَ أَغْنِنِيْ بِفَضْلِكَ عَنْ مَنْ سِوَاكَ ."

اور جب بھی وضو کیا کریں دورانِ وضو درج ذیل دعا کا اہتمام کیا کریں:

"أللهُمَّ اغْفِرْلِيْ ذَنْبِيْ وَ وَسِّعْ لِيْ فِيْ دَارِيْ وَ بَارِكْ لِيْ فِيْ رِزْقِيْ ."

مجمع الزوائد میں ہے:

"وعن عبد اللہ بن مسعود قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: من غشنا فلیس منا والمکر والخداع في النّار."

(کتاب البیوع، باب الغش، ج:4، ص:139، ط: دار الفکر، بیروت)

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"عن أبي أمامة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ‌يطبع ‌المؤمن على الخلال كلها إلا الخيانة والكذب " .

‌‌(كتاب الآداب‌‌، باب حفظ اللسان، الفصل الثالث، ج:6، ص:364، ط:المكتب الإسلامي - بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411100947

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں