مجھے پڑوسیوں کے حقوق سے متعلق ایک حدیث کا حوالہ درکار ہے۔ حدیث کے الفاظ شاید یہ ہیں۔ آپ کے باورچی خانے کا دھواں ہمسائے کی پریشانی کا باعث نہیں ہونا چاہیے۔یعنی کوئی شخص اپنے مکان میں اس قدر آگ نہ سلگائے کہ اس کا دھواں پڑوسی کے مکان میں داخل ہو کر اس کے آرام میں خلل انداز ہو۔ براہ کرم اس حدیث کے متعلق بتائیں آیا یہ درست ہے یا نہیں اور اس کا حوالہ کیا ہے
آپ نے جس حدیث سے متعلق سوال کیاہے وہ درج ذیل ہے اوراس میں دھویں سے مرادہانڈی کی مہک ہے۔ملاحظہ ہو:عن بهز بن حكيم عن أبيه عن جده قال: "قلت يا رسول الله ما حق جاري علي؟ قال: "إن مرض عدته، وإن مات شيعته، وإن استقرضك أقرضته وإن عري سترته، وإن أصابه خير هنيته، وإن أصابته مصيبة عزيته، ولا ترفع بناءك فوق بنائه فتسد عليه الريح، ولا تؤذيه بريح قدرك إلا أن تغرف له منها ".[کنزالعمال فی سنن الاقوال والافعال،باب فی حقوق تتعلق بصحبۃ الجار9/184الناشر : مؤسسة الرسالة،الطبعة : الطبعة الخامسة ،1401هـ/1981م]ــ [المعجم الکبیرللطبرانی14/354،ط:بیروت]ــ [مجمع الزوائدومنبع الفوائد،باب حق الجار والوصیۃ بالجار،8/302ط:دارالفکربیروت]ــ (معارف الحدیث،مولانامحمدمنظورنعمانیؒ،6/309،ط:دارالاشاعت)ترجمہ:حضرت بہزبن حکیم رضی اللہ عنہ اپنے والداوروہ اپنے دادا سے نقل کرتے ہیں کہ میں نے پوچھا اے اللہ کے رسول:پڑوسی کامیرے ذمہ کیاحق ہے؟آپ ﷺ نے ارشادفرمایا:پڑوسی کاحق یہ ہے کہ وہ بیمارہوجائے تواس کی بیمارپرسی کی جائے،اگراس کاانتقال ہوجائے تواس کے جنازے کے ساتھ جائے،اگروہ ادھارمانگے تواس کوقرض دے،اگروہ ننگاہے تو اس کوکپڑے پہنائے،اگرکوئی خوشی اس کوحاصل ہوتومبارک باددے،اگرکوئی مصیبت اس پرطاری ہوتواس کوتسلی دے اوراپنے مکان کواس کے مکان سے اونچانہ کرے تاکہ وہ ہواسے محروم نہ رہے اوراپنے چولہے کے دھویں سے اس کوایذاء نہ پہنچائے (یعنی اس کااہتمام کروکہ ہانڈی کی مہک اس کے گھرتک نہ جائے)ہاں مگریہ کہ اس کے برتن میں کچھ ڈال دے۔(یعنی اچھی چیزکی خوشبوسے وہ للچائے نہیں اسے بھی کچھ دیدو تاکہ اسے اپنی ناداری اور غربت پرافسوس نہ ہو)۔
فتوی نمبر : 143605200037
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن