بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پراپرٹی پر زکات کا حکم


سوال

میں نے کوئی پراپرٹی قسطوں میں عرصہ دس سال میں خریدی ہے اور اب تک مجھے اس کا قبضہ بھی نہیں ملا ہے، کیا اس پر بھی زکوۃ ادا کرنی ہوگی ؟اور کس قیمت پر کیونکہ دس سال پرانی قیمت کم ہے اور اب موجودہ مارکیٹ کی قیمت زیادہ ہی ہے۔

جواب

اگرسائل نے یہ مذکورہ پراپرٹی آگے فروخت کرنے کی نیت سے خریدی تھی تو اس پر زکوٰۃ لازم ہے، اگرچہ اب تک اس کا قبضہ نہ ملا ہو ،کیوں کہ قبضہ کے بغیر بھی محض خریدنے سے ملکیت آ جاتی ہے، البتہ سائل پر مذکورہ پراپرٹی کی زکوٰۃ ادا کرنا اس وقت لازم ہو گا جب  مذکورہ پراپرٹی کا قبضہ سائل کو مل جائے، اس سے پہلےزکوۃ کی ادائیگی واجب نہیں، اور جتنے سال  مذکورہ پراپرٹی سائل کی ملکیت میں رہی ان تمام سالوں کی زکوٰۃ ادا کرنا لازم ہو گی ۔ اور اگر ہر سال کی زکوٰۃ ساتھ ساتھ ادا کرتے رہیں تو یہ بھی جائز ہے۔نیزمذکورہ پراپرٹی کی قیمتِ فروخت پر   زکوٰۃ  فرض ہے، یعنی جب زکوٰۃ کا سال پورا ہو، اس وقت مارکیٹ میں جو فروخت کی قیمت ہوگی، اس کا اعتبار ہوگا، اور اس سے ڈھائی فیصد زکوٰۃ نکالنا لازم ہوگا،لہذاصورت مسئولہ میں ہر سال کی بازاری قیمت لگا کر زکوٰۃ ادا کی جائے۔

اوراگرمذکورہ پراپرٹی  آگےفروخت کرنے کی  نیت سے نہیں خریدی بلکہ اپنے یااپنے بچوں  کی رہائش اوراستعمال  کے لئے خریدی تواس پرزکوۃ لازم نہیں ۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(ولا في ثياب البدن)....(وأثاث المنزل ودور السكنى ونحوها) وكذا الكتب وإن لم تكن لأهلها إذا لم تنو للتجارة....(وشرطه) أي شرط افتراض أدائها (حولان الحول)....(أو نية التجارة) في العروض، إما صريحا ولا بد من مقارنتها لعقد التجارة كما سيجيء، أو دلالة بأن يشتري عينا بعرض التجارة أو يؤاجر داره التي للتجارة بعرض"۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"(وجاز دفع القيمة في زكاة وعشر وخراج وفطرة ونذر وكفارة غير الإعتاق) وتعتبر القيمة يوم الوجوب، وقالا يوم الأداء. وفي السوائم يوم الأداء إجماعا، وهو الأصح، ويقوم في البلد الذي المال فيه ولو في مفازة ففي أقرب الأمصار إليه فتح."

(رد المحتار: كتاب الزكوة، 265/2، 285۔ ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308102007

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں