پراپرٹی ڈیلر خریدار اور فروخت کار کو ملائے بغیر سودا کرواتا ہے دونوں سے کمیشن بھی لیتا ہے اور درمیان میں سے منافع بھی کماتا ہے، کیا اس کے لیے یہ جائز ہے؟
پراپرٹی ڈیلر کے لیے سودا ہوجانے پر فروخت کنندہ اور خریدار سے متعینہ کمیشن ( محنتانہ) وصول کرنا شرعًا جائز ہے، البتہ فروخت کنندہ سے ایک ریٹ طے کرنے کے بعد اس سے زائد قیمت پر خریدار کو فروخت کرکے، درمیان کا فرق جسے بازاری اصطلاح میں ٹاپ مارنا کہا جاتا ہے، وصول کرنا شرعًا جائز نہیں۔
فتاوی شامی میں ہے:
’’قَالَ فِي التتارخانية: وَفِي الدَّلَّالِ وَالسِّمْسَارِ يَجِبُ أَجْرُ الْمِثْلِ، وَمَا تَوَاضَعُوا عَلَيْهِ ... وَفِي الْحَاوِي: سُئِلَ مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أُجْرَةِالسِّمْسَارِ؟ فَقَالَ: أَرْجُو أَنَّهُ لَا بَأْسَ بِهِ وَإِنْ كَانَ فِي الْأَصْلِ فَاسِدًا؛ لِكَثْرَةِ التَّعَامُلِ، وَكَثِيرٌ مِنْ هَذَا غَيْرُ جَائِزٍ، فَجَوَّزُوهُ لِحَاجَةِ النَّاسِ إلَيْهِ...‘‘ الخ
( مَطْلَبٌ فِي أُجْرَةِ الدَّلَّالِ ،٦/ ٦٣، ط: سعيد)
وفیه أیضاً:
’’وَأَمَّا أُجْرَةُ السِّمْسَارِ وَالدَّلَّالِ فَقَالَ الشَّارِحُ الزَّيْلَعِيُّ: إنْ كَانَتْ مَشْرُوطَةً فِي الْعَقْدِ تُضَمُّ‘‘. (ه/ ١٣٦)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144202200138
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن