بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

پراپرٹی ڈیلر کے ٹاپ مارنے کا حکم


سوال

پراپرٹی ڈیلر خریدار اور فروخت کار کو ملائے بغیر سودا کرواتا ہے دونوں سے کمیشن بھی لیتا ہے اور درمیان میں سے منافع بھی کماتا ہے، کیا اس کے لیے یہ جائز ہے؟

جواب

پراپرٹی ڈیلر کے لیے سودا ہوجانے پر فروخت کنندہ اور خریدار سے متعینہ کمیشن ( محنتانہ)  وصول کرنا شرعًا جائز ہے، البتہ فروخت کنندہ سے ایک ریٹ طے کرنے کے بعد اس سے زائد قیمت پر خریدار کو فروخت کرکے، درمیان کا فرق جسے  بازاری اصطلاح میں  ٹاپ مارنا کہا جاتا ہے، وصول کرنا شرعًا جائز نہیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

’’قَالَ فِي التتارخانية: وَفِي الدَّلَّالِ وَالسِّمْسَارِ يَجِبُ أَجْرُ الْمِثْلِ، وَمَا تَوَاضَعُوا عَلَيْهِ ... وَفِي الْحَاوِي: سُئِلَ مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أُجْرَةِالسِّمْسَارِ؟ فَقَالَ: أَرْجُو أَنَّهُ لَا بَأْسَ بِهِ وَإِنْ كَانَ فِي الْأَصْلِ فَاسِدًا؛ لِكَثْرَةِ التَّعَامُلِ، وَكَثِيرٌ مِنْ هَذَا غَيْرُ جَائِزٍ، فَجَوَّزُوهُ لِحَاجَةِ النَّاسِ إلَيْهِ...‘‘ الخ

( مَطْلَبٌ فِي أُجْرَةِ الدَّلَّالِ ،٦/ ٦٣، ط: سعيد)

وفیه أیضاً:

’’وَأَمَّا أُجْرَةُ السِّمْسَارِ وَالدَّلَّالِ فَقَالَ الشَّارِحُ الزَّيْلَعِيُّ: إنْ كَانَتْ مَشْرُوطَةً فِي الْعَقْدِ تُضَمُّ‘‘. (ه/ ١٣٦)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202200138

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں