بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پروموشن کے لیے رشوت دینے کا حکم


سوال

ایک بندہ کسی ادارے میں نوکری کرتاہے،اس کی پروموشن ہے؛ لیکن ادارے میں جس کے پروموشن کا کام ہے  وہ لیت و لعل سے کام لے رہا ہے بندے کو رشوت پے مجبور کر رہا ہے ،کیا اس بندے کو  رشوت دے کر اپنا حق یعنی پروموشن حاصل کرنا چاہیے شریعت کی رو سے مسئلہ  کی وضاحت فرمائیں ؟

جواب

رشوت لینے اور دینے والے پر حضورِ اکرم ﷺ نے لعنت  فرمائی ہے، چناں چہ رشوت لینا اور دینا دونوں ناجائز ہیں، اس لیے حتی الامکان رشوت دینے سے بچنا بھی واجب ہے، البتہ اگر کوئی  جائز کام تمام  تقاضوں کو پورا کرنے اور حق ثابت ہونےکے باوجود صرف رشوت نہ دینے کی وجہ سے  نہ ہورہا ہو تو ایسی صورت میں حق دار  شخص کو چاہیے  اولاً وہ اپنی پوری کوشش کرے کہ رشوت دیے  بغیر کسی طرح ( متعلقہ ادارے کے بڑوں سے بات کرکے) اس کا کام ہوجائے،یا اگر سرکاری نوکری  ہے تو  ملازمت کے قواعد اور معاہدہ ملازمت کو بنیاد بناکر عدالت  یا متعلقہ ادارے سے داد رسی طلب کرے۔ جب تک کام نہ ہو  اس وقت تک صبر کرے اور صلاۃ الحاجۃ پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے مسئلہ حل ہونے کی دعا مانگتا رہے، لیکن اگر شدید ضرورت ہو اور  کوئی دوسرا متبادل راستہ نہ ہو تو  اپنے جائز ثابت شدہ حق کے حصول کے  لیے مجبوراً  رشوت دینے کی صورت میں  دینے والا گناہ گار نہ ہوگا، البتہ رشوت لینے والے شخص کے حق میں رشوت کی وہ رقم ناجائز ہی رہے گی اور اسے اس رشوت لینے کا سخت گناہ ملے گا۔ 

فتاوی شامی میں ہے :

"وفيه أيضا دفع المال للسلطان الجائر لدفع الظلم عن نفسه وماله ولاستخراج حق له ليس برشوة يعني في حق الدافع اهـ."

(کتاب الحظر والاباحۃ،فصل فی البیع،ج:6،ص:423،سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503100507

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں