بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پرائز بانڈز میں ملنے والے انعام کا حکم


سوال

کسی معاملہ میں پیسوں کی جگہ پرائزبانڈ لیے ہیں ،اب اس بانڈ میں انعام نکلا ہے ،شریعت کے رو سے انعام لینا کیسا ہے؟

جواب

  پرائز بانڈز جوئے اور سود کا مجموعہ ہے ، لہذا پرائز بانڈ ز کی خریدوفروخت کرنااور اس سے ملنے والا انعام حاصل کرنا شریعت کی رو سے  ناجائز اور حرام ہے۔

لہذا آپ نے  کسی شخص سےجو بانڈز لیے ہیں، اب ان کی اصل رقم کا لینا اور استعمال کرنا تو جائز ہے ، اصل رقم سے زائد ملنے والا انعام حرام ہے ، اسے بغیر ثواب کی نیت کے فقراء پر صدقہ کردینا لازم ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111200912

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں