بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پرائز بانڈ کے انعام کا حکم


سوال

اگر کسی  کے پاس پرائز بانڈ ہو اور اس پر انعام نکل آئے تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟  اور کیا یہ  رقم  جائز ہے یا نہیں؟

جواب

بعض اوقات حکومت کو  پیسوں کی ضرورت پڑجاتی ہے، تو وہ عوام سے قرض لیتی ہے،  اس کے حصول کے لیے پرائز بونڈ جاری کیا جاتا ہے، بونڈ اس تحریر کو کہا جاتا ہے جو قرض کی توثیق وتصدیق کے لیے قرض دینے والے شخص کو حکومت کی طرف سے دی جاتی ہے۔ میعاد گزر جانے کے بعد جب حکومت یہ رقم واپس کرتی ہے تو حکومت  بذریعہ قرعہ اندازی بعض افراد کو  انعام کے نام سے کچھ زائد رقم دیتی ہے، یہ سود اور جواہے؛  لہذا پرائز بونڈ  کی خرید و فروخت اور  اس پر  ملنے والا انعام ناجائز وحرام ہے۔

{يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنْصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ}(المائدة:90)

 {یَأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَأْكُلُوْا الرِّبَا اَضْعَافًا مُضَاعَفَةً وَاتَّقُوْا اللّٰهَ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ}(اٰل عمران، الآیة:130).

"قوله تعالى:{ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ }بالحرام، يعني: بالربا والقمار والغصب والسرقة والخيانة ونحوها، وقيل: هو العقود الفاسدة."

(معالم التنزيل: سورة النساء (2/ 199)،ط. دار طيبة للنشر والتوزيع، الطبعة: الرابعة، 1417 = 1997 م)

"عن فضالة بن عبيد صاحب النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: " كل قرض جر منفعة فهو وجه من وجوه الربا".

(أخرجه البيهقي في الكبرى في«باب كل قرض جر منفعة فهو ربا» (5/ 571) برقم (10933)، ط. دار الكتب العلمية، بيروت، الطبعة: الثالثة، 1424 هـ = 2003م)

"عن عمارة الهمداني قال: سمعت عليا رضي الله عنه يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كل قرض جر منفعة فهو ربا".

( أخرجه الحارث في مسنده كما في المطالب العالية:«باب الزجر عن القرض إذا جر منفعة» (7/ 326) برقم (1440)،ط. ار العاصمة ، دار الغيث – السعودية، الطبعة: الأولى، 1419.)

فتاوی شامی میں ہے:

"( كلّ قرض جرّ نفعًا حرام) أي إذا كان مشروطًا كما علم مما نقله عن البحر".

(کتاب البیوع، فصل فی القرض ،مطلب كل قرض جر نفعا حرام (5/ 166)،ط. سعيد،كراچی)

فقط والله اعلم   


فتوی نمبر : 144205200414

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں